ٹیلی ویژن اسلامی نقطہ نظر سے |
یلی ویژ |
|
اپنے گھر میں لا کر رکھے اور استعمال نہ کرے،تب بھی اس کی اجازت نہ ہوگی؛ کیوں کہ یہ شراب اگر چہ فی الحال استعمال میں نہیں آرہی ہے، لیکن اس کا امکان ضرور ہے کہ کسی اور وقت ،کسی اور کی طرف سے استعمال میں لائی جائے اور یہ بات ظاہر ہے کہ اگر ہمارے کسی عمل سے برائی کو فروغ ملے یا کسی کے برائی میں مبتلا ہونے کا خدشہ اور امکان ہو، تو ہمارا وہ عمل بھی ناجائز ہو جاتا ہے؛اس لیے ٹی- وی خواہ دیکھنے کے لیے ہو یا نہ ہو، اس کا رکھنا جائز نہ ہوگا؛بل کہ ہر صورت میں یہ ناجائز ہوگا ۔ (واللّٰہ أعلم)ٹی- وی پر نیوز سوال:ٹی-وی پر نیوز دیکھنا کیسا ہے ؟جب کہ ہم جانتے ہیں کہ ٹی- وی کے ذریعے ہی آج کل دنیا کی خبریں معلوم کی جا سکتی ہیں اور آج کی زندگی کا یہ بھی ایک جز بن گیا ہے اور اس کے بغیر دنیا کی صحیح حالت و کیفیت معلوم نہیں ہو تی ؟ الجواب:اس میں شک نہیں کہ اسلام کی نظر میں نیوز) (NEWS سننا اور دنیا میں ہونے والے احوال و کوائف کا معلوم کرنا جائز ہے اور بعض اوقات اس کی اہمیت بہت زیادہ بڑھ جاتی ہے،جب کہ ملی مسائل پیش آجائیں ؛ لیکن یہ بات بھی اپنی جگہ مسلم ہے کہ کسی بھی کام کو انجام دینے کے لیے ایسا راستہ و طریقہ اختیار کرناچاہیے،جو اسلام کی نظر میں مخدوش نہ ہو ۔ مثلاً :ایک آدمی کسی کی مدد و نصرت کر نے کے لیے ظاہر ہے کہ چوری اور ڈکیتی تو کر نہیں سکتا، اگر کوئی شخص کسی کی مدد کے لیے یہ حرکت کرے، تو کوئی عقل مند انسان اس کی اجازت نہیں دے سکتا اور اس سے یہی کہا جائے گا کہ کسی کی مدد و نصرت کرنا تو بہت اچھی بات ہے، مگر یہ کام چوری اور ڈکیتی کے ذریعے انجام دینا اسی