ٹیلی ویژن اسلامی نقطہ نظر سے |
یلی ویژ |
|
۲- دو آدمیوں نے ٹی- وی پر ایک سیریل دیکھا،جس میں یہ دکھایا گیا کہ کسی گھر میں اچانک کس طرح گھسا جا تاہے ؟ ان میں سے ایک فوراً باہر نکلا اور وہی کام کر بیٹھا اور فوراً پکڑلیا گیا ،جب پوچھا گیا، تو اس نے بتایا کہ ہم نے ٹی- وی پر یہ دیکھا تھا اور فیصلہ کیا کہ ہم بھی ایسا ہی کریں گے کہ یہ تو بہت آسان ہے ۔ ۳-ویتنام جنگ کے ایک آزمودہ کار،جس نے کہا تھا کہ ’’ وہ ٹی- وی بہت دیکھتا ہے، ایک مرتبہ اس نے (S.W.A.T.) نامی ایک پروگرام میں ایک کہانی دیکھی کہ ایک جیب کترا راستے سے گذرنے والوں کو آگ دکھا تا ہے اور آخر کار پولس کے ایک نشانہ باز کی طرف سے ماردیا جاتا ہے، اس نے یہ دیکھا اور باہر نکل کر اسی طرح کیا اور بالآخر مارا گیا۔(۱) یہ تو اس پروگرام کا وہ پہلو ہے، جس کی برائی وقباحت ہر انصاف پسند صاحبِ عقل وشعور ، تسلیم کرتا ہے اور اس کو بلا تکلف نا جائز قرار دیتا ہے۔شرعی قباحت اس کے علاوہ اس میں بہت سی شرعی قباحتیں بھی ہیں ، جن کی وجہ سے اس کو ناجائز قرار دیا جاتا ہے؛ مثلاً: ۱-اس پروگرام کے ذریعے گناہوں کی اشاعت وتشہیر ہوتی ہے اور یہ نا جائز ہے اور اسی وجہ سے گناہ کرنے کے بعد گناہ کا تذکرہ دوسروں سے کرنا منع ہے؛ نیز اس سے دوسروں کو گناہوں کی طرف رغبت پید ا ہونے کا اندیشہ ہے؛ علامہ غزالی نے اس پر تفصیل سے لکھا ہے۔(۲) ---------------------------- (۱) THE EVIL EYE,P:111-112 (۲) دیکھو:إحیاء العلوم: ۴/۳۳