ٹیلی ویژن اسلامی نقطہ نظر سے |
یلی ویژ |
|
اس تمہید کے بعد عرض ہے کہ’’ کیو۔ ٹی- وی‘‘ جس کا آپ نے ذکر کیا ہے، اس کے بارے میں بہت سے لوگ سوال کر تے رہتے ہیں ؛اس لیے اس کا جواب قدرے تفصیل سے دیا جاتا ہے : کیو۔ ٹی- وی اور دوسرے ٹی- وی چینل ( T. .V channels)میں بنیادی طور پر کوئی فرق نہیں ہے ، جو وجوہِ حرمت دوسرے ٹی- وی چینلوں میں موجود ہیں ، وہ کیو۔ ٹی- وی میں بھی موجود ہیں مثلاً:جان دار کی تصاویر ۱- جان دار کی تصاویر، جن کا حرام ہونا معلوم و مسلم ہے، وہ کیو۔ ٹی-وی میں بھی موجود ہیں ۔ تصویر کی حرمت پر چند احادیث لکھتا ہوں تا کہ عبرت ہو : حضرت عائشہ رضی اللہ عنھا فرماتی ہیں کہ » خل علیٰ رسول اللّٰہ صلی اللہ علیہ و سلم و في البیت قرام فیہ صور ، فتلوَّن وجھہٗ ثم تناول الستر فھتکہ ، ثم قال: ’’ إن من أشد الناس عذاباً یوم القیامۃ الذین یشبھون بخلق اللّٰہ ‘‘۔ «(۱) ترجمہ: ایک بار رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم میرے پاس تشریف لائے، جب کہ گھر میں ایک باریک پردہ تھا، جس میں تصاویر تھیں ؛آپ کے چہرے کا رنگ بدل گیا اور آپ نے اس پردے کو لیا اور پھاڑ ڈالا، پھر فرمایا کہ’’ قیامت کے دن سب سے زیادہ سخت عذاب والوں میں سے وہ لوگ ہوں گے، جو اللہ کی صفتِ تخلیق میں اس کی نقل اتارتے ہیں ‘‘۔ ------------------------- (۱) البخاري:۵۶۴۴واللفظ لہ،المسلم:۳۹۳۷