ٹیلی ویژن اسلامی نقطہ نظر سے |
یلی ویژ |
|
ہم نے اب تک جتنے ایسے علما سے یہ سوال کیا، ان کا جواب یہ تھا کہ وہ ان چیزوں کو ناجائز ہی سمجھتے ہیں ، کسی نے بھی ان کے جواز کا فتویٰ نہیں دیا ، اس سے یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ ان علما کا فتویٰ بھی ٹی- وی اور وی- سی- آر کے جواز کا نہیں ہے؛ البتہ ان حضرات کا تساہل ہے، جس کی وجہ سے یہ لوگ اس جیسی محافل و مجالس میں شریک ہو تے اور وہاں خطاب بھی کر تے ہیں ، ان کے اس رویے سے ناجائز کام، جائز تو نہیں ہوجاتا ؟اور معتبر علماکا فتویٰ مخدوش تو نہیں ٹھہرتا؟ الغرض! یہ بات اپنی جگہ بر قرار ہے کہ ٹی- وی اور وی- سی- آر ناجائز ہیں اور جہاں ان کا نظم ہو وہاں نہیں جانا چاہیے؛ خواہ وہ دینی پروگرام کے عنوان سے ہو یا اور کسی نام سے ، ہر صورت میں مسئلہ ایک ہے ؛بل کہ ایک حیثیت سے دیکھیں ، تو یہ معلوم ہوتا ہے کہ دینی عنوان سے جوا یسی محافل و مجالس قائم ہوتی ہیں ۔وہ ناجائز ہو نے میں اور زیادہ سخت و شدید ہیں ؛ کیوں کہ اس میں غیرِ دین کو دین کے نام پر پیش کیا جاتاہے، اس طرح اس میں دین کا مذاق بھی ہے اور دین کی اصلیت کو بگاڑ نے کی کوشش بھی ہے ۔انٹرنیٹ (Internet)کا شرعی حکم سوال: انٹرنیٹ (Internet)کا استعمال اسلام میں جائز ہے یا اس کا کیا حکم ہے ؟ ہم نے بہت سے علما کو بھی انٹرنیٹ استعمال کرتے دیکھا ہے ،اسی طرح بعض مدارس میں بھی اس کو استعمال کیا جاتا ہے ۔ اگر یہ جائز ہے، تو اس میں اور ٹی-وی میں کیا فرق ہے اور علما ٹی-وی کو کیوں ناجائز کہتے ہیں ؟ جب کہ یہ بات معلوم ہے کہ