ٹیلی ویژن اسلامی نقطہ نظر سے |
یلی ویژ |
|
میں اکثر چیزیں غلط اور ناجائز ہو تی ہیں ،اگر ایک دو پروگرام جائز کی قبیل سے ہوں ، تو اس کو اس لیے جائز قرار دینا مشکل ہے کہ اس سے ناجائز پروگرام بھی دیکھنے کی لت پڑجائے گی اور یہ جائز پروگرام ناجائز پروگرام کا واسطہ اور ذریعہ بنے گا؛ اس لیے اس کو مطلقًا ناجائز قرار دیا گیا ہے۔(واللّٰہ أعلم)ٹی- وی دیکھنے والے کی اذان و اقامت سوال:جو شخص ٹیلی ویژن دیکھنے کا عادی ہو، اس کا اذان دینا جائز ہے یا نہیں اور ایسے آدمی کو مؤذن بنانا جائز ہے یا نہیں ؟ الجواب: ایسے آدمی کا اذان دینا مکروہ ہے اور اس کو مؤذن بنانا بھی مکروہ ہے؛کیوں کہ فقہا کی تصریح کے مطابق فاسق کا اذان کہنا مکروہ ہے۔(۱) نیزاحسن الفتاویٰ میں ہے کہ ایسے شخص کی اذان و اقامت مکروہ ہے۔(۲)ٹی- وی دیکھنے والے کی امامت سوال: ہمارے محلے کے امام صاحب ٹی- وی دیکھتے ہیں اور ویڈیو بھی دیکھتے ہیں ۔ سوال یہ ہے کہ ان کے پیچھے نماز پڑھنا جائز ہے یا نہیں ؟ اس مسئلے کو واضح فرمائیں ۔ الجواب :ٹی-وی اورویڈیو دیکھنا چوں کہ ناجائز ہے؛ اس لیے جو شخص ٹی-وی یا ویڈیو دیکھنے کا عادی ہو ، اس کے پیچھے نماز مکروہ ہے اور اگر اتفاقاً ------------------------- (۱) الشامي:۲؍۶۰،بحر الرائق:۱؍۴۵۸ (۲) احسن الفتاویٰ: ۸؍۳۰۶