ٹیلی ویژن اسلامی نقطہ نظر سے |
یلی ویژ |
|
عکس یا تصویر اس موقع پر یہ مسئلہ بھی زیرِ بحث لا یا جاتا ہے کہ ٹی- وی کے پردے پر نظر آنے والی صورتیں تصویر کے حکم میں ہیں یا عکس(Reflection)قرار دی جانے کی مستحق ؟ ہمارے نزدیک یہ مسئلہ چنداں اہمیت کا حامل نہیں ہے؛ کیوں کہ اس تحقیق پر اس کا حکم موقوف نہیں ہے، جیسا کہ ظاہر ہوجائے گا ؛مگر چوں کہ بعض لوگ ( جن میں اللہ بھلا کرے بعض علما بھی شامل ہیں ) ٹی- وی اور’’ وی- سی- آر‘‘ کے مسئلے پر بحث کرتے ہیں ، تو بیٹھتے ہی یہ بحث کرنے لگتے ہیں کہ اس پر دکھائی جانے والی صورتیں ،تصاویر نہیں ؛بل کہ عکس ہے اور عکس دیکھنے میں کوئی برائی نہیں ہے، اس لیے ہم نے بڑی تفصیل سے اس مسئلے پر اوپر کلام کر دیا ہے۔ اب اتنی بات مزید عرض کرتا ہوں کہ ان حضرات کا ٹی- وی کے جواز پر اس کی صورتوں کو عکس کہہ کراستدلال کرنا عجیب ہے اور یہ طرزِ استدلال نہایت غیر منطقی ہے؛ کیوں کہ اگر مان بھی لیا جائے کہ یہ صورتیں عکس ہیں ، تصاویر نہیں ، تب بھی یہ کہاں سے ثابت ہوا کہ یہ جائز ہے؟ کیا کوئی شرعی دلیل یہ ثابت کرتی ہے کہ عکس، خواہ کسی قسم کا ہو،اس کو دیکھنا اور اس سے انتفاع کرنا جائز ہے۔ قرآن وحدیث کی صریح دلیل نہیں ، تو کم از کم کسی فقیہ کی عبارت اس عموم کے ساتھ پیش کی جاسکتی ہے؟ علما پر مخفی نہیں کہ قیاس دو مقدموں سے بنتا ہے، مگر تعجب ہے کہ ان لوگوں کے نزدیک صرف یہ مقدمہ بیان کرکے کہ ٹی- وی کے پردے پر نظر آنے والی صورتیں عکس ہیں ’’ نتیجہ نکال لیا جاتا ہے کہ یہ جائز ہے‘‘ حال آں کہ ایک مقدمہ مفیدِ