ٹیلی ویژن اسلامی نقطہ نظر سے |
یلی ویژ |
|
غیر مجسم تصاویر کا حکم اوپر کی تفصیلات سے یہ بھی واضح ہو گیا کہ تصویر خواہ مجسم ہو، جس کا سایہ پڑتاہے یا غیر مجسم ہو، جس کا سایہ نہیں ہوتا ،دونوں ہی جمہور ائمہ و علما کے نزدیک حرام و ناجائز ہیں ۔ علامہ نووی اور علامہ عینی کی عبارات میں بالصراحت اس کا ذکر کیا گیا ہے ۔ ہاں ! بعض حضرات کا یہ مسلک تھا کہ غیر مجسم تصاویر، جن کا سایہ نہیں ہوتا،وہ جائز ہیں ،جیسے کسی کپڑے یا دیوار یا درھم و دینار وغیرہ کسی چیز میں نقش ہوتا ہے۔ چناں چہ علامہ نووی رحمہ اللہ تعالی نے نقل کیا ہے کہ وقال بعض السلف : إنما ینھی عما کان لہ ظل ولا باس بالصور التي لیس لھا ظل ۔ ترجمہ: بعض سلف حضرات نے کہا کہ ممنوع وہ تصاویر ہیں ، جن کا سایہ ہوتا ہے اور جن کا سایہ نہیں ہوتا ان میں کوئی حرج نہیں ۔ اور ان کی دلیل یہ ہے کہ حضرت طلحہ رضی اللہ عنہ کی وہ حدیث، جس میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا کہ اس گھر میں اللہ کے فرشتے داخل نہیں ہوتے، جس میں تصویر ہو ، اس میں بعض روایات میں ’’إلا رقما‘‘ کا استثنا بھی وارد ہواہے۔(۱) جس کا مطلب یہ ہے کہ جو تصویر نقش کی شکل میں ہو، اس کی اجازت ہے اور اسی سے اس کے راوی حضرت زید بن خالد نے اپنے پردے پر مزین تصویر کی اباحت پر استدلال کیا تھا، جیسا کہ بخاری و مسلم وغیرہ میں ہے ۔