ٹیلی ویژن اسلامی نقطہ نظر سے |
یلی ویژ |
|
باوجود اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے اس کو گوارا نہیں کیا؛بل کہ اس پر سخت ناراضی کا اظہار فرمایا ، جیسا کہ اوپر معلوم ہو چکا ہے۔ کیا یہ دلیل اس بات کے لیے کافی نہیں کہ عبادت کی جائے یا نہ کی جائے، تصویر کا رکھنا ناجائز ہے اورزیب و زینت اور خوب صورتی کے لیے بھی تصاویر کا رکھنا اسلام میں جائز نہیں اور یہ کہ صرف عبادت کی جانے والی تصاویر کو حرام کہناصحیح نہیں ۔کیا ٹی- وی کی تصاویر پامال ہیں ؟ بعض حضرات نے کہا ہے کہ ٹی- وی کی تصاویر پامال تصاویر کے حکم میں ہیں ؛ کیوں کہ ان تصاویرکو کوئی عظمت کی نگاہ سے نہیں دیکھتا؛ اس لیے حسبِ تصریحِ فقہا اس کی اجازت ہوگی۔ لیکن یہ بات ناقابلِ قبول ہے؛ کیوں کہ پامال تصاویر، فقہا ان کو کہتے ہیں ،جن کو روندا جائے یا ان کے ساتھ ایسا رویہ اختیار کیا جائے ،جو ان تصاویر کی توہین و تذلیل پر دلالت کرے اور احادیث میں بھی یہی بات ملتی ہے ،کیوں کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنھا کو اسی کا حکم دیا تھا اور حضرت جبریل امین علیہ السلام نے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم کو بھی اسی کے لیے فرمایا تھا ،جیسا کہ ہم نے اوپر ان احادیث کا حوالہ دیا ہے ۔ اور یہ بات بالکل واضح ہے اور اس میں کوئی ابہام و التباس بھی نہیں کہ ٹی- وی کی تصاویر روندی نہیں جاتیں ؛بل کہ وہ پردے اور اسکرین(Screen) پر دکھائی جاتیں ہیں ، جس سے ان کی عظمتِ شان کا مظاہرہ ہوتا ہے ،اگر چہ کہ ان کو عظمت سے نہ دیکھا جائے ، مگر اس سے مسئلے میں کوئی فرق نہیں آتا ، کیا حضرت عائشہ رضی اللہ عنھا نے