ٹیلی ویژن اسلامی نقطہ نظر سے |
یلی ویژ |
|
دونوں کی صورتیں ہوتی ہیں ، خواہ ان صورتوں کو عکس کہیے یا تصویر قرار دیجیے اور یہ صورتیں پورے رنگ وروغن کے ساتھ اور سجی دھجی اور زیب وزینت کے تمام لوازمات سے آراستہ پیراستہ ہوتی ہیں اور اپنی ادا کاریوں سے توجہ کا مرکزہوتی ہیں اور خواہشات میں تحریک پیدا کرنے والی ہوتی ہیں ۔ اب اس پر غور کیجیے کہ کیا یہ صورتیں فتنے وفساد کا سبب نہیں ہیں ؟ ظاہر ہے کہ یہ شہوانی جذبات کو اپیل کرنے والی اور ان میں تحریک کرنے والی صورتیں ، اسلامی نقطہ ٔ خیال کے مطابق سراسر فتنے وفساد کا سبب ہیں ؛کیوں کہ ان سے خفتہ جذبات بیدار ہوتے ہیں ، ذہنوں میں برائی کے نقوش مرتسم ہوتے ہیں اور اذہان برائی وفحش کاری کی طرف میلان کرنے لگتے ہیں ،یہی وہ فتنہ ہے، جس کی روک تھام کے لیے نظروں کو نیچے رکھنے کا حکم دیا گیا ہے ،عورت کو خوشبو لگا کر باہر جانے سے منع کیا ہے اور عورت کو پیر مارتے ہوئے چلنے سے روکا گیا ہے ،جیسا کہ اوپر واضح ہوچکا ہے ۔ اور حقیقت یہ ہے کہ ٹی- وی کی ان صورتوں اور تصویروں سے مذکورہ بالا امور سے بڑھ کر فتنہ وفسادپھیلتا ہے ،توپھر یہ کیوں کر باعث ِفتنہ وفساد نہ قرار دی جائیں گی ؟ الغرض! جب ان تصویروں سے بھی فتنہ ہوتا ہے اور ان میں بھی مضر پہلو موجود ہیں اور خدا کو ناراض کرنے والی چیزیں پائی جاتی ہیں ، تو یہ کیوں کر جائز ہوں گی؟پردے پر عورت نہ آئے تو…؟ یہاں یہ بات بھی صاف ہوجانا چاہیے کہ عام طور پر یہ سمجھا جاتا ہے کہ