ٹیلی ویژن اسلامی نقطہ نظر سے |
یلی ویژ |
|
ٹیلی ویژن کی بہ نسبت حرمت میں اور زیادہ بڑھا ہوا ہے؛نیز شادی بیاہ کی تقریبات اور دیگر مراسم کے مواقع پر اس کا استعمال اس قدر بے پردگی اور بے حیائی کے ساتھ ہوتا ہے کہ اس کو کوئی صحیح الدماغ آدمی (مؤمن تو کجا)اسلام کے نقطۂ نظر سے جوازکی فہرست میں ہرگز شمار نہیں کرسکتا ۔ الحاصل : وی- سی- آر، جن مقاصد اور جس انداز سے استعمال ہوتا ہے، اس کے پیشِ نظر اس کی حرمت میں شبہ نہیں کیا جاسکتا ۔(واللّٰہ أعلم)گھر میں ٹی -وی رکھنا سوال: اسلامی نقطۂ نظر سے ٹی- وی کا گھر میں رکھنا جائز ہے یا نہیں ؟ اگر ہم اس کا استعمال نہ کریں ؛بل کہ صرف اس کو گھر میں رکھنا چاہیں ، تو کیا حکم ہے؟ الجواب: اس سوال کا جواب یہ ہے کہ اولاً تو ٹی- وی کا خریدنا ،بیچنا ، رکھنا سب ناجائز ہے،جب خریدنا ہی ناجائز ہوگیا، تو رکھنے کا جواز کیسے ہو سکتا ہے ؟ ثانیاً اگر خریدنے کی اجازت بھی ہو، تب بھی اس کا رکھنا اس لیے جائز نہ ہو گا کہ یہ چیز ایسی ہے کہ اگر اس کو یوں ہی رکھا جائے، تب بھی یہ امکان ہے کہ کوئی گھر کا فرد یا اور کوئی شخص اس کا استعمال کر کے ناجائز کام کا ارتکاب کر بیٹھے اور رکھنے والے اس کا ذریعہ و سبب بن جائیں ؛چناں چہ بعض لوگوں کا تجربہ ہے کہ گھر میں ٹی- وی رکھا گیا اور رکھنے والا تو اس سے بچنے کا اہتمام کرتا ہے، مگر گھر کے بچے یا عورتیں یا کوئی آنے جانے والا اس کو استعمال کر تا ہے۔ حاصل یہ ہے کہ یہ بالفعل چاہے حرام و ناجائز کام میں مصروف نہ ہو، لیکن بالقوہ یہ ناجائز کام میں مصروف و مشغول شمار کیا جائے گا ۔مثلاً اگر کوئی شخص شراب