ٹیلی ویژن اسلامی نقطہ نظر سے |
یلی ویژ |
|
سے دیکھیں اور عبرت حاصل کریں ، یہاں دو واقعے نقل کیے جاتے ہیں ۔پہلاواقعہ ہفت روزہ ’’ ختم ِنبوت‘‘ کراچی کے حوالے سے ’’ تعمیرِحیات‘‘ لکھنو میں یہ واقعہ لکھا گیا ہے کہ دو دین دار اور نہایت گہرے دوست تھے، ایک جدہ میں رہتا تھا ، دوسرا ریاض میں ، ریاض والے دوست کے گھروالوں نے کہا کہ وہ ٹی- وی لے آئے، اس نے ان کے اصرار پرٹی- وی خرید لی۔ کچھ دنوں بعد اس کا انتقال ہوگیا، جدّہ والے دوست نے اس کو خواب میں تین مرتبہ دیکھا، ہر مرتبہ اس کو عذاب میں گرفتار پایا اور اس نے اپنے جدہ والے دوست کو خواب میں بتایا کہ مجھے یہ عذاب ٹی- وی کی وجہ سے ہورہا ہے ،تم میرے گھر والوں سے جاکر کہو کہ وہ گھر سے ٹی- وی نکال دیں ؛ کیوں کہ وہ ٹی- وی سے مزے لیتے ہیں اور میں عذاب دیا جاتا ہوں ؛ کیوں کہ وہ ٹی- وی میں نے ہی گھر میں لاکر رکھا تھا جدہ والا دوست جہاز کے ذریعے ریاض گیا اور گھر والوں کو واقعہ سنایا ،گھر والے رونے لگے، اس کا بڑا بیٹا اٹھا اور غصے میں ٹی-وی اٹھا کر پٹخا ، ٹی- وی سیٹ ٹکڑے ٹکڑے ہوگیا؛لہٰذا اس کو پھینک دیا گیا، جدہ والا دوست پھر چلا آیا، اس نے پھر اپنے دوست کو خواب میں دیکھا کہ اب وہ اچھی حالت میں ہے اور وہ اس دوست کو دعا دے رہا ہے ،اللہ تجھے بھی نجات دے جیسا کہ تو نے میری پریشانی دور کرائی۔ (۱) نوٹ: اسلام میں خواب اگر چہ حجت نہیں ہے؛ لیکن شرع کے خلاف نہ ہو اور عقل بھی اس کی نفی نہ کرتی ہو،تو یہ اس کے صحیح ہونے کا امکان ہے، کبھی اللہ تعالیٰ ہدایت کے لیے اس طرح کی بات خواب میں دکھا دیتے ہیں ،اس لیے اس کو ------------------------- (۱) تعمیرِحیات لکھنؤ بابت ۱۰؍ جنوری ۱۹۹۱ء