ٹیلی ویژن اسلامی نقطہ نظر سے |
یلی ویژ |
|
پروگراموں سے لطف اندوز ہوں گے ۔ ذرا سوچیے کہ اگر چند لوگ اس سے یہ فائدہ اٹھا لیں کہ دینِ اسلام کو سمجھنے لگیں ؛ مگر لاکھوں مسلمان اس سے بے دینی میں مبتلا ہو جا ئیں ، تو اس میں سے کونسی صورت زیادہ قابل اعتبار ہوگی؟ اس لیے میری رائے یہ ہے کہ مسلمانوں کا’’ٹی وی چینل ‘‘ (T.V Channel) موجودہ حالات میں سوائے گمراہی کے راستے کے کچھ نہیں ۔ (واللّٰہ أعلم) اس سب کے باوجود ہم اس امکان کا رد نہیں کرسکتے کہ ٹی- وی کو شرعی لحاظ سے جائز بنایا جاسکتا ہے،وہ اس طرح کہ ٹی- وی کی باگ ڈور اہلِ اسلام میں سے نیک و صالح افراد و اشخاص کے ہاتھ میں ہو اور وہ اس کو منکرات سے اس طرح پاک وصاف کردیں کہ اس میں کوئی منکر باقی نہ رہے، اس پر جان دار کی تصاویر نہ پیش کی جائیں ، فحاشی و عریانی کے پروگرام نہ ہوں ، موسیقی اور راگ باجا نہ ہو اور صرف صالح یا مباح مقاصد کے لیے استعمال کیا جائے اور علما کے بتائے ہوئے حدود و شرائط کا مکمل لحاظ رکھا جائے اور اگر ایسا ہوا، تو علمائے کرام ضرور اس کے جواز کا فتویٰ دیں گے۔بعض دیگر پروگرام او پر درج کردہ پروگراموں کے علاوہ بعض اور بھی پروگرام ہیں ، مگر ان پر تفصیلی گفتگو کی چنداں ضرورت نہیں ہے؛کیوں کہ اگر اوپر کی تفصیلات وتحقیقات کو ذہن میں رکھاجائے گا، تو دیگر پروگراموں کا حکم معلوم کرنا کچھ مشکل نہیں ؛ لہٰذا