ٹیلی ویژن اسلامی نقطہ نظر سے |
یلی ویژ |
|
یہی مصنف ٹی- وی کے اس قسم کے پراگراموں کے بارے میں ’’ لندن اسکول آف ایکنامکس ‘‘ کے ڈاکٹر) Hilde Himmelweit (اور ان کے دوشریک ِکار کی جانب سے ۱۹۵۴ ء میں کیے گئے سروے کے حوالے سے ان کا احساس اس طرح نقل کرتاہے کہ ’’ ہم نے تھوڑے شواہد اس بات کے پائے کہ یہ پروگرام اس اعتبار سے مرغوب ہیں کہ یہ (Tension) تناؤ اور انتشار کے ختم ہونے کا ذریعہ ہیں ، مگر اس بات کے بہت شواہد ملے کہ یہ پروگرام بچوں کے اندر سے اس بات کا شعور ختم کر دیتے ہیں کہ جرائم و تشدد انسان کی واقعی زندگی میں خطرناک نتائج پیدا کر دیتے ہیں اور ان کو یہ سکھاتے ہیں کہ مظالم و زیادتیوں کو ،وہ لڑائی جھگڑے کے حل کی حیثیت سے ،ایک معمولی چیز کی طرح قبول کر لیں ۔ (۱)جرائم کے چند واقعات اس سلسلے میں چند واقعات بھی ملاحظہ کیجیے ،جو اسی مصنف نے لکھے ہیں : ۱-ایک سترہ سالہ لڑکے نے ایک فرضی کہانی پر مشتمل فلم دیکھی،جس میں یہ دکھا یا گیا تھا کہ ’’ ایک شخص کو اس کے لڑکے نے قتل کر ڈالا، پھراس لڑکے نے اپنے باپ کوچھری سے قتل کرنے کی کوشش کی، جب اس بارے میں اس سے پوچھ تاچھ کی گئی، تو کہنے لگا کہ ’’ میں جب ٹی وی دیکھتا ہوں ، تو ایسا محسوس کرتا ہوں کہ میں خود بھی کسی کو قتل کر رہا ہوں ‘‘ ۔ (۱) THE EVIL EYE,P:114