ٹیلی ویژن اسلامی نقطہ نظر سے |
یلی ویژ |
|
ہوا کہ علمائے کرام نے امت کی خاطر اور شرعی حدود و احکام کا پاس و لحاظ رکھتے ہوئے کس قدر جاں فشانی سے کام لیا ہے اور ان کے مسائل کا حل شرعی نقطۂ نظر سے نکالنے میں کس طرح نزاکت و احتیاط سے کام لیا ہے ؟ مگر افسوس! اس ساری تفصیل سے آج ایک شخص آنکھیں بند کر کے عوام کو علما سے بد ظن کرنے کے لیے ان پر رکیک حملے کرتا ہے اور اپنی جہالتوں کے باوجود عوام پر اپنا سکہ جمانے کی ناپاک کوشش کرتا ہے ۔ایک اور رُخ سے… اس کے بعدایک اور رُخ سے اس پر غور کیجیے ، وہ یہ کہ آج جس قدر بھی نئے آلات اور نئے وسائل و ذرائعِ ابلاغ سے دینی کاموں میں مددلی جارہی ہے، ان کا فائدہ قطعاً اتنا اور ایسا نہیں ہے جیسا اور جتنا کہ قدیم ذرائع کا ہے اور ان جدید ذرائع سے انتفا ع بھی صرف وہی لوگ کرتے ہیں ، جن کو دین کے معلوم کرنے کے لیے ان کی ضروررت ہی نہیں ؛کیوں کہ وہ پہلے سے دینی امور سے واقف ہیں اور جن کودینی معلومات کی ضرورت ہے، وہ ان کے ذریعے دین کو حاصل نہیں کرتے۔ مولانا وحید الدین خان صاحب مدیر’’ الرسالہ‘‘ دہلی نے صحیح لکھا ہے کہ ’’پاکستان میں ’’ اسلامائز یشن ‘‘ کی اسکیم کے تحت ٹیلی ویژن پر اسلامی پروگرام جاری کیے گئے، مگر ان کو صرف وہ لوگ دیکھتے تھے، جن کو اسے دیکھنے کی ضرورت نہیں اور جن کو دیکھنا چاہیے ،ان کا حال یہ تھا کہ جیسے ہی اسلامی پروگرام شروع ہوا ،انہوں نے ٹی- وی سیٹ کو بند کردیا‘‘۔