ٹیلی ویژن اسلامی نقطہ نظر سے |
یلی ویژ |
|
حاصل یہ کہ ایک تو تصویر ہونے اور اس سے مفاسد ومضرات کے پیدا ہونے کی وجہ سے اور دوسرے اس میں دین ودنیا کے ضروری امور سے غفلت ہونے کی وجہ سے ،یہ پروگرام بھی جائز نہیں ہے۔دینی ومذہبی پروگرام بعض اوقات ٹی- وی پر مذہبی ودینی پروگرام بھی پیش کیا جاتا ہے، اس کے متعلق وہ تجدد پسند طقبہ،(جو دین سے بھی تعلق وہمدردی رکھتا ہے اور ا شاعت ِدین کا نیک جذبہ بھی ان میں موج زَن ہے) یہ خیال کرتا ہے کہ ایسے پروگراموں کو جائز ہونا چاہیے ؛کیوں کہ اس سے دین کی اشاعت وخدمت ہوتی ہے۔ انہی حضرات کا خیال ہے کہ ٹی- وی سے دینی واصلاحی خدمت لینا اہم ترین اسلامی اورشرعی ضرورت ہے ، جب کہ کفار ومشرکین اور مختلف اِزَموں کے علم بردار اس سے کا م لیتے ہوئے، اپنے باطل مزعومات اور فاسد خیالات کی، کفر وشرک کی اور فحش وعریانیت کی اشاعت وتشہیر کررہے ہیں ، تو کیوں نہ یہ آلہ، جو خدا کی قدرت کا ایک شاہ کار ہے ، دین وشریعت کی اشاعت وتشہیر ، تبلیغ وتفہیم کے لیے استعمال کیا جائے؟ میں ان حضرات کے ان نیک جذبات وخیالات کی قدر کرتا ہوں ؛ مگرساتھ ہی ان کی توجہ اس طرف بھی مبذول کرانا چاہتاہوں کہ دین کے کسی کام کے لیے محض جذبے کی نیکی اور خیالات کی پاکیزگی کافی نہیں ہوا کرتی؛بل کہ کام کا صحیح رخ پر ہونابھی ضروری ہوتا ہے۔