ٹیلی ویژن اسلامی نقطہ نظر سے |
یلی ویژ |
|
ہے۔ مثال کے طور پر کوئی شخص اپنے گھر یا دکان کے لیے خریدتا ہے، تو بھی ناجائز ہے اور اگر کوئی اس کا کاروبار کرتاہے، اس لیے اس کو اپنی دکان میں رکھ کر فروخت کر نے کے لیے خریدتا ہے، تب بھی ناجائز ہے ۔ ہاں ! ان دو میں یہ فرق ہو سکتا ہے کہ جو اپنے ذاتی استعمال کے لیے خرید رہا ہے، وہ صرف اپنے گناہ کا ذمہ دار ہوگا اور جو اس کا کاروبار کر نے کے لیے خرید رہا ہے، وہ اپنے گناہ کے ساتھ ساتھ، جن جن لوگوں کو اس گناہ میں ملوث ہونے کا موقعہ فراہم کرے گا ،ان کے گناہ کا بھی ذمہ دار ہو گا ۔ حدیث میں ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا کہ مَنْ سَنَّ فِي الإِسْلَامِ سُنَّۃً سَیِّئَۃً ، فَلَہٗ وِزْرُھَا وَ وِزْرُ مَنْ عَمِلَ بِھَا مَنْ بَعْدَہٗ مِنْ غَیْرِ أَنْ یُّنْقَصَ مِنْ أَوْزَارِھِمْ شَیْئٌ۔(۱) ترجمہ: جو شخص دینِ اسلام میں کوئی بری بات جاری کرے، اسے اس کا اور اس پر اس کے بعد عمل کرنے والوں کا گناہ ہو گا ،ان کے گناہوں میں سے کچھ کم کیے بغیر ۔ لہٰذا ٹی- وی خریدنا اگر دوسروں کو فروخت کرنے کے لیے ہو، تو اس حدیث کی روشنی میں اس کو پہلے شخص سے زیادہ گناہ ہوگا ۔(واللّٰہ أعلم و علمہٗ أتم وأحکم)ٹی- وی کی مرمت سوال: میں ٹی- وی کی مرمت کرتا ہوں اور میں اسی کام کو جانتا ------------------------- (۱) المسلم :۱۶۹۱، الترمذي: ۲۵۹۹، النسائي: ۲۵۰۷