ٹیلی ویژن اسلامی نقطہ نظر سے |
یلی ویژ |
|
اس سے ٹیلی ویژن کے پروگراموں کی نوعیت و کیفیت کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ وہ کس حد تک پہنچے ہو ئے ہیں اور اس سے کس طرح افراد اور معاشرے میں فساد و بگاڑ پیدا ہو رہا ہے ۔اب اس کی کچھ تفصیل بھی سنتے جا ئیے۔بے حیائی کی اشاعت امریکہ اور بہت سے ممالک میں جنسی آزادی وبے راہ روی کے نتیجے میں جو شدید بحران پیش آیا ہے، اس کو ختم کرنے کے لیے وہاں بہت ساری تدبیریں عمل میں لائی گئیں ؛ مگر نتیجہ صفر نکلا، تو وہاں محفوظ جنسی عمل ) (Safe sex کے عنوان سے بعض احتیاطی تدابیر اور طریقوں کو پریس اور ٹیلی ویژن کے ذریعے پھیلا یا گیا تھا، اس کے بعد اس سے مزیدکیا خرابی پیدا ہوئی، وہ آپ ایک مشہور امریکی رسالہ TIME کی ایک خاتون ایسوسی ایٹ اڈیٹر مارتھا سمجلس(Martha Smilgis)کے الفاظ میں ملاحظہ کیجیے: ’’اس طرح پریس اور ٹیلی ویژن پر انسان کی جسمانی حرکات اور کنڈوم(Condom) (مانعِ حمل غلاف) جیسے جنسی تحفظات کے استعمال پر مفصل مذاکرے ہونے لگے ہیں کہ اس کے نتیجے میں جنسی عمل کے طریقے عوام میں اتنے واضح ہو کر پھیل گئے ہیں کہ ایک سال پہلے ان کے اس طرح گھر گھر پھیلنے کا تصور بھی نہیں کیا جاسکتا تھا ۔(۱) کوئی انتہاہے اس بے حیائی کی ؟ پھر آخرکار اس طرح گھر گھر جنسی عمل کے ------------------------- (۱) ٹائم مورخہ ۱۶فروری ۱۹۸۷ء بہ حوالہ ابلاغ بابت رجب ۱۴۰۷ ھ