ٹیلی ویژن اسلامی نقطہ نظر سے |
یلی ویژ |
|
تجاویز منظور کردہ آٹھواں فقہی اجتماع ،بنگلور ’’ إدارۃ المباحث الفقہیۃ ‘‘ جمعیۃ علمائے ہند کے آٹھویں فقہی اجتماع منعقدہ: ۱۷؍۱۸؍ ۱۹/ربیع الاول ۱۴۲۶ ھ مطابق ۲۷؍ ۲۸؍ ۲۹/ اپریل ۲۰۰۵ ء بہ مقام مفتی ٔ اعظم حضرت مولانا مفتی کفایت اللہ رحمہ اللہ تعالی ہال، عید گاہ جدید ،ٹیانری روڈ، بنگلور ، میں ’’ٹیلی ویژن اور انٹرنیٹ کا دینی مقاصد کے لیے استعمال‘‘ کے موضوع پر غور وخوض کے بعد درجِ ذیل امور طے کیے گئے : ۱- آج ٹیلی ویژن پر زیادہ تر فحاشی ،عریانیت اور مخرب اخلاق پروگراموں کا غلبہ ہے ،۲۴ گھنٹے اس کے مختلف چینلوں پر رقص و سرود اور حد درجہ شرم ناک مناظر دکھائے جاتے ہیں ؛ پھر ڈِش اینٹینا(Dishantina) اور پرائیویٹ کیبل(Privite Cable) چینلوں نے تو تمام اخلاقی اور انسانی حدوں کو پار کردیا ہے اور آج ٹی- وی زدہ معاشرہ، جن شرم ناک حرکتوں میں ملوث ہے ،وہ نا قابلِ بیان ہیں اور جس گھر میں ٹیلی ویژن ہو، وہاں کے لوگوں کا اس کے مخرب اخلاق پروگراموں سے بچنا تقریبا ً محال ہے ؛ لہٰذا ٹیلی ویژن گھر میں رکھنا اور اس کے پروگراموں کو دیکھنا، ناجائز ہے، جس کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔ ۲- اسلام میں بلاضرورتِ شرعی تصویر کھنچوانا ناجائز ہے؛لیکن اسلام اور مسلمانوں کے خلاف ٹیلی ویژن اور دیگر ذرائع ابلاغ پر اعدائے اسلام یا شر پسند فرقہ