ٹیلی ویژن اسلامی نقطہ نظر سے |
یلی ویژ |
|
دوسری دلیل نیز ایک اور دلیل ٹی- وی کی صورتوں کے تصویر ہونے کی یہ ہے کہ عرفِ عام میں اس کو تصویر ہی کہا اورمانا جاتا ہے ،اسی طرح ٹی- وی کی ٹکنالوجی پر لکھی گئی کتابوں میں بھی اس کو عام طور پر(picture) یعنی ’’تصویر‘‘ ہی کے نام سے ذکر کیا جاتا ہے اور ایسے معاملات میں عرف بھی ایک دلیل کا کام کرتا ہے؛چناں چہ حضرت مولانا مفتی محمد شفیع صاحب رحمہ اللہ تعالی نے کیمرے کی تصویر کے عکس نہ ہونے اور تصویر ہونے پر ایک استدلال یہ بھی کیا ہے،آپ رحمہ اللہ تعالی فرماتے ہیں : ’’ عرف میں آئینے وغیرہ کے عکس کو کوئی تصویر نہیں کہتا اور فوٹو کو تصویر کہا جاتا ہے؛اس لیے فوٹو کے احکام، تصویر کے احکام ہونا چاہیے نہ عکسِ آئینہ کے‘‘۔ (۱) معلوم ہوا کہ عرف بھی اس سلسلے میں ایک دلیل کی حیثیت رکھتا ہے اور حضراتِ علما نے اس سے استدلال کیا ہے؛ لہٰذا اس اصول پر اگر ٹی -وی کی صورتوں کو پرکھا اور دیکھا جائے، تو یہی معلوم ہوتا ہے کہ اس کی صورتیں بھی تصویر ہی ہیں ؛ کیوں کہ عرفِ عام میں سب لوگ اس کو تصویر ہی کہتے اور سمجھتے ہیں ۔مفتی تقی عثمانی زید مجدہٗ کے نظریے کا جائزہ اس موقعے پر یہ ذکر کردینا بھی مناسب ہوگا کہ حضرت مولانامفتی محمد تقی عثمانی صاحب دامت برکاتہم نے بھی اسی نظریے کو اختیار کیا ہے کہ ٹی- وی کی صورتیں براہِ راست نشر ہو نے کی شکل میں عکس کے حکم میں ہیں اور فلم بنانے کے بعد اس کے ------------------------- (۱) آلاتِ جدیدہ کے شرعی احکام:۱۴۱ -۱۴۴