ٹیلی ویژن اسلامی نقطہ نظر سے |
یلی ویژ |
|
۴-ایک شرط یہ بھی ہے کہ مزاح کو ایک صنعت وفن اور پیشہ نہ بنایا جائے، جیسے آج کل لوگ کررہے ہیں ، علامہ ابن حجر عسقلانی رحمہ اللہ تعالی فرماتے ہیں : ’’ وہ (ہنسی ومزاح) منع ہے، جس میں زیادتی ہو یا وہ جو بار بار اور ہمیشہ کیا جائے ؛ کیوں کہ اس سے اللہ کے ذکر سے اعراض اور دین کے اہم امور میں غور وفکر سے غفلت پیدا ہوجا تی ہے اور اس کا نتیجہ اکثروبیشتر دل کی سختی ، دوسروں کو ایذا، کینہ وحسد، رعب ووقار کا ختم ہو جانا وغیرہ ہوتا ہے۔(۱) امام غزالی رحمہ اللہ تعالی فرماتے ہیں : یہ بڑی غلطی کی بات ہے کہ انسان مزاح وہنسی کو پیشہ بنالے اور اس کو ہمیشہ کرتا رہے اور اس میں زیادتی کرے؛ پھر اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کے عمل سے دلیل پکڑے۔(۲)خلاصہ یہ ہے کہ مزاح وہنسی کو ایک صنعت وفن اور پیشہ بنا لینا اور بار بار اس کو اختیار کرنا، اس میں مبالغہ کرنا اور جھوٹ کو اس میں شامل کرنا،جائز نہیں ؛بل کہ ممنوع ہے۔ ان اصولِ شرعیہ کی روشنی میں غور کیا جائے، تو یہ زیرِ بحث پروگرام بھی حرام وناجائز ہی قرار پاتا ہے؛ کیوں کہ اس میں وہ سب باتیں موجود ہیں ،جو ممنوع وناجائز ہیں ۔اسبابِ غفلت کی حرمت اب اس پروگرام کے تیسرے جز کی طرف آئیے، جو کہ اس پروگرام کا نتیجہ ہے، یعنی’’ غفلت‘‘، یہ اس پروگرام کے ساتھ خاص نہیں ہے؛بل کہ یہ غفلت والی -------------------------------- (۱) فتح الباري:۱۰/۵۲۶ـ-۵۲۷ (۲) إحیاء علوم الدین :۳؍ ۱۲۹