ٹیلی ویژن اسلامی نقطہ نظر سے |
یلی ویژ |
|
دینی پروگرام، جس میں ’’ وی- سی- آر‘‘ ہو؟ سوال: آج کل دینی پروگراموں میں بھی ’’وی- سی- آر‘‘ کانظم کیا جاتا ہے اور اس میں بڑے بڑے مانے ہوئے علما خطاب فرماتے ہیں اور اس پر کوئی روک ٹوک نہیں ہوتی، بنگلور میں بھی خاص طور پر ایسے پروگرام ہوتے رہتے ہیں ، کیا ایسی مجالس میں شریک ہو نا جائز ہے یا ناجائز ہے ؟ تفصیل سے جواب دے کر مسئلے کی نوعیت کو واضح کریں ؟ الجواب : ٹی-وی اور وی- سی- آر کا حکم تو آپ کو معلوم ہے کہ یہ ناجائز ہیں اور یہ بھی آپ جانتے ہیں کہ جس جگہ ناجائز کام کا ارتکاب ہو رہا ہو، اس میں شمولیت بھی اسی کے برابر درجے کا گناہ ہے۔ ان دو باتوں سے اصل مسئلے کا جواب ہوگیا کہ ایسی مجالس میں جانا اور شرکت کرنا بھی ناجائز ہے ۔اور آپ کے سوال سے مترشح ہوتا ہے کہ اتنی بات تو آپ کوبہ خوبی معلوم ہے اور یہ بات پوچھنا آپ کا مقصد بھی نہیں ہے؛ البتہ آپ جو پوچھنا چاہتے ہیں ،وہ ایک دوسری بات ہے، وہ یہ کہ جب یہ ناجائز ہے، تو بڑے بڑے علما بلا نکیر اس قسم کے پروگراموں میں کس طرح شریک ہوتے ہیں اور ایسی مجالس سے وہ کس طرح خطاب کر تے ہیں ؟ اس سوال کا اصل جواب تو یہ ہے کہ یہ بات آپ ان ہی علما سے دریافت کریں ، جو ایسا کرتے ہیں اور ان کا عندیہ و نظریہ معلوم کریں کہ کیا وہ ٹی- وی اور وی-سی-آر کو جائز سمجھتے ہیں ؟اور اس لیے ایسی جگہوں پر شریک ہوتے ہیں یا سمجھتے تو ہیں ناجائز ہی، مگر اس کے باوجود اس میں شریک ہوتے ہیں ؟