ٹیلی ویژن اسلامی نقطہ نظر سے |
یلی ویژ |
|
دیباچہ طبعِ دوم زیر ِنظر رسالے کی اولین ترتیب کے موقعے پر اس بات کی توقع تو کجا ،وہم و گمان بھی نہ تھا کہ یہ اس قدر مقبولیت حاصل کرے گا ،جس کا مظاہرہ عوام و خواص اور علما و دانشور حضرات کی طرف سے اشاعت کے بعد ہوا ، اس پر میں اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرتا ہوں ۔ ۴۰۷ا ھ میں اس کی اولین ترتیب محض ایک اخباری مضمون کی شکل میں ہوئی اور ہفتہ واراخبار ’’ عروجِ ہند ‘‘ بنگلور میں بالاقساط شائع ہوا ،پھر انہی دنوں بعض اہل ِعلم احباب کے کہنے پر اس کو بتیس(۳۲) صفحات کے مختصر حجم کے ساتھ رسالے کی شکل میں شائع کیا گیا اور صرف ایک ماہ کی قلیل مدت میں یہ ایڈیشن ختم ہو گیا اور اسی کے ساتھ متعدد لوگوں کی طرف سے اس کا مطالبہ بھی شروع ہو گیا اور اب تک جاری ہے۔ مگر مجھے یہ خیال ہوا کہ یہ مضمون تشنۂ تکمیل ہے اور مزید مواد کو اس میں شامل کرکے اس کی تکمیل ضروری ہے ، مگر اس کام کے لیے فرصت درکار تھی ،جو متعدد بار کوشش کے باوجود میسر نہ آتی تھی اور فرصت کے قلیل لمحات کبھی میسر بھی آئے، تو کام پورا نہ ہو سکا ؛الغرض! کچھ کام ہوا اور کچھ التوا میں پڑا رہا ، تا آں کہ حضرت استاذی مولا نا مہربان علی صاحب رحمہ اللہ کا اگست ۱۹۹۱ء میں بنگلور کا سفر ہوا اور آپ نے اس رسالے کی طباعت کے بارے میں پوچھا اور اس پر زور دیااور واپسی کے بعد اپنے ایک مکتوب میں تحریر فرمایا : ’’آپ کا رسالہ ’’ ٹیلی ویژن ‘‘ ہم نے اپنے نصابِ تبلیغ میں داخل کر