ٹیلی ویژن اسلامی نقطہ نظر سے |
یلی ویژ |
|
دیکھیں گے ، اللہ آپ کو اس کابہتر اجر عطا کریں ۔ رہا یہ سوال کہ ٹی- وی کو کیاکریں ؟ اس کا جواب یہ ہے کہ اس کو آپ نہ فروخت کر سکتے ہیں اور نہ یوں ہی کسی کو دے سکتے ہیں ؛کیوں کہ جو چیز آپ کے لیے ناجائز ہے، وہ دوسرے کے لیے بھی ناجائز ہے؛ اس لیے اگر آپ نے کسی کو فروخت کیا یا دے دیا، تو ان کے گناہ کا واسطہ اور ذریعہ بننے کی وجہ سے آپ بھی گناہ گار ہوں گے ، اس لیے اس کو ضائع کر دینا چاہیے ۔البتہ ایسا کر سکتے ہیں کہ اس کا کوئی کل پرُزہ اس قسم کا ہو ،جو کسی دوسرے مباح کام میں آسکتا ہو، تو اس کو نکال لیا جائے ؛نیز اس کی بھی گنجائش ہے کہ جس آدمی یا کمپنی سے اس کو خریدا ہے، اسی کو اسی پہلی قیمت یا کم قیمت پر واپس کردیا جائے۔(واللّٰہ أعلم)(۱)جس گھر میں ٹی- وی ہو، وہاں جانا سوال: جس گھر میں ٹی- وی ہو، وہاں جانے کا کیا حکم ہے ؟ ہمارے دوست احباب اور رشتہ داروں کے گھروں میں عموماً ٹی- وی موجود ہے، اس صورت میں کیا ان کے گھروں کو جانا جائز ہے ؟ الجواب :جس گھر میں ٹی- وی ہو، وہاں جانا شرعاً جائز ہے؛ کیوں کہ اس کی ذمہ داری آپ پر نہیں ہے اور نہ آپ اس کے جواب دہ ہیں ۔ہاں ! البتہ اس کی کوشش کرنا چاہیے کہ اگر ٹی- وی چل رہا ہو، تو اس کو بند کرادیں تاکہ خود بھی اس کے دیکھنے سے گنہ گار نہ ہوں اور اگر وہ لوگ بند نہ کریں ، تو پھر وہاں نہ بیٹھنا چاہیے۔ (واللّٰہ أعلم) ------------------------- (۱) احسن الفتاویٰ:۸؍۳۰۶