ٹیلی ویژن اسلامی نقطہ نظر سے |
یلی ویژ |
|
وإلا فقد یسمیٰ ما لیس بصورۃ لعبۃ وبھذا جزم الحلیمي۔(۱) ۳- علامہ خطابی رحمہ اللہ تعالی نے ایک توجیہ یہ ذکر کی ہے کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنھا کو یہ اجازت ان کے نا بالغ ہو نے کی وجہ سے تھی؛لیکن حافظ ابن حجر رحمہ اللہ تعالی نے فرمایا کہ اس پر جزم کرنے میں اشکال ہے؛ البتہ اس کا احتمال ضرور ہے ؛ کیوں کہ اس غزوۂ خیبر یا غزوۂ تبوک سے واپسی پر حضرت عائشہ رضی اللہ عنھا کے گھوڑے دیکھنے کا ذکر آیا ہے اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنھا غزوۂ خیبر کے موقعے پر تو نابالغ تھیں کہ ان کی عمر اس وقت یا توچودہ سال کی تھی یا چودہ پورے ہو گئے تھے یا اس سے متجاوز یا اس کے قریب تھی۔ مگر غزوۂ تبوک کے موقعے پر تو وہ یقینا بالغ ہو چکی تھیں ؛ اس لیے احتمال کے طور پر تو ان کو اس وقت نابالغ کہا جا سکتا ہے ،جزماً نہیں کہا جاسکتا۔(۲) الغرض! گڑیوں کے بارے میں اکثر علما یہی کہتے ہیں کہ یہ بھی ناجائز ہیں اور تصاویر کی حرمت کا حکم ان کو بھی شامل ہے۔ضرورت کی بنا پر تصویر ایک اور صورت جس کو علما نے حرمت کے حکم سے مستثنیٰ کیا ہے، وہ’’ ضرورت کی بنا پر تصویر لینا ہے‘‘، جیسے پاسپورٹ یا ایڈنٹی کارڈ (IDENTITY CARD) وغیرہ کے لیے ، یہ چوں کہ ہمارے اختیار سے نہیں ؛بل کہ قانون کی وجہ سے ہے اور اس کی فی نفسہٖ بھی ضرورت ہوتی ہے؛ اس لیے فقہی قاعدہ ’’ الضرورات تبیح المحظورات ‘‘ کے تحت اس کی اجازت دی گئی ہے۔ ------------------------- (۱) فتح الباري:۱۰؍۵۲۷،عمدۃ القاري:۱۵؍۶۴۲ (۲) دیکھو:فتح الباري:۱۰؍۵۲۷