ٹیلی ویژن اسلامی نقطہ نظر سے |
یلی ویژ |
|
نے فرمایاکہ دنیا کے کھیلوں میں سے ہر کھیل باطل ہے، سوائے تین کھیلوں کے ، ایک’’ تیر اندازی‘‘، دوسرے’’ گھوڑے کی تادیب‘‘ (یعنی سواری) ،تیسرے’’ اپنی بیوی سے کھیلنا‘‘؛کیوں کہ یہ چیزیں حق میں سے ہیں ۔(۳) آیت اور حدیث سے معلوم ہوا کہ غفلت میں ڈالنے والے کھیل اور ہنسی ومزاح جائز نہیں ہیں ؛بل کہ ممنوع وحرام ہیں ؛کیوں کہ ان سے غفلت پیدا ہوتی ہے ، اللہ کی عبادت وذکر میں ان سے خلل پڑتا ہے۔ اب غور کرنا چاہیے کہ ٹیلی ویژن کا یہ مزاحیہ پروگرام، جو غفلت کا سبب ہے کیسے جائز ہوسکتا ہے اور علی الاطلاق اس کو کس طرح حدود ِجواز میں داخل کیا جاسکتا ہے؟ایک علمی افادہ! اس موقعے پر مذکورہ بالا آیت ’’ لہو الحدیث ‘‘ سے متعلق ایک بحث پیدا ہوتی ہے ،جو اہلِ علم کے افادے کے لیے پیش ہے: وہ یہ کہ آیت میں ’’ لہو الحدیث ‘‘ پر جو عذاب کی شدید دھمکی آئی ہے، وہ ان لوگوں کے لیے ہے، جو ’’ لہو الحدیث‘‘ کو اس لیے خرید تے ہیں کہ لوگوں کو اللہ تعالیٰ کے راستے سے گمراہ کریں اور اللہ کی آیات کو مذاق اور ٹھٹا بنائیں ، مگر مسلمان ٹی- وی وغیرہ لہو چیزوں کو اس مقصد کے لیے نہیں خریدتے، تو ان پریہ آیت کیسے منطبق ہوسکتی ہے؟ اس کے متعدد جوابات ہیں : ۱-ایک یہ کہ اس سے اللہ کی عبادت وذکر سے غفلت پیدا ہوتی ہے،جو کہ ------------------------------ (۳) المستدرک للحاکم :بہ حوالہ: احکام القرآن ،مفتی محمد شفیع صاحب ؒ : ۳؍ ۱۸۸