ٹیلی ویژن اسلامی نقطہ نظر سے |
یلی ویژ |
|
- ایک وہ حدیث، جس میں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے تکیہ میں تصاویر کی اجازت دی ہے؛چناں چہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنھا فرماتی ہیں کہ ایک دفعہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم میرے پاس تشریف لائے، جب کہ میں نے طاق پر ایک پردہ ڈال رکھا تھا، جس میں تصاویر تھیں ،جب آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے اس کو دیکھا، تو اس کولے کر پھاڑ ڈالا اور فرمایا کہ اے عائشہ ! اللہ کے نزدیک قیامت کے دن سب سے زیادہ سخت عذاب میں گرفتار وہ لوگ ہوں گے، جو اللہ کی صفتِ تخلیق میں اس کی نقل اُتارتے ہیں ، حضرت عائشہ رضی اللہ عنھا فرماتی ہیں کہ ہم نے اس پردے کو کاٹ کر اس سے ایک یا دو تکیے بنا لیے ۔(۱) اور ایک روایت میں یہ بھی آیا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے اس تکیے کو استعمال بھی فرمایا تھا۔(۲) اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے تکیے پر تصویر کی اجازت دی ہے اور اس قسم کے تکیے کو آپ نے استعمال بھی کیا ہے اور علما اس کی وجہ یہی بتاتے ہیں کہ تکیہ پامال چیز ہے اور اس پر بیٹھنے اور سونے کا کام لیا جاتا ہے ، اس لیے ہر وہ تصویر جو پامال جگہوں یا چیزوں پر ہو، اس کی اجازت ہو گی او ر جو پامال نہ ہو، اس کی اجازت نہ ہوگی۔(۳)ایک سوال کا جواب اس جگہ ایک طالب ِعلمانہ اشکال پیدا ہوتا ہے ،وہ یہ کہ’’ ایک حدیث سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے تصویر دار تکیے کو بھی استعمال نہیں کیا ------------------------- (۱) البخاري: ۵۴۹۸،المسلم:۳۹۳۷ (۲) المسلم:۳۹۴۰ (۳) فتح الباري:۱۰؍۳۹۲