ٹیلی ویژن اسلامی نقطہ نظر سے |
یلی ویژ |
|
کس قدر باریک سے باریک سوراخ کو بھی بند کردیا ہے ؛کیوں کہ ان پراگر پابندی نہ لگائی گئی، تو برائی کا خاتمہ ایک فرضی وخیالی چیز سے زیادہ نہ ہوگا ۔ اسی طرح اسلام نے عورت کو خوشبو لگا کر باہر جانے سے منع کیا ہے اور اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے ایسی عورت کو’’ فاحشہ ‘‘ قرار دیا ہے ،ارشاد ِرسول ہے: » کُلُّ عَیْنٍ زَانِیَۃٌ ، وَالْمَرْأۃُ إِذَا اسْتَعْطَرَتْ فَمَرَّتْ بِالْمَجْلِسِ فَھِيَ کَذَا وَکَذَا ؛ یَعْنِي ’’ زَانِیَۃٌ ‘‘۔«(۱) ترجمہ: ہر( بدکار) آنکھ زانیہ ہے اور جو عورت عطر لگا کر کسی مجلس کے پاس سے گذرتی ہے، وہ ایسی ویسی یعنی ’’زانیہ ‘‘ہے ۔ اور عورت کو غیر مرد سے نرم انداز سے گفتگو کرنے کی ممانعت کی ہے ، اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: { فَلاَ تَخْضَعْنَ بِالْقَوْلِ فَیَطْمَعَ الَّذِیْ فِیْ قَلْبِہٖ مَرَض وَّ قُلْنَ قَوْلًا مَّعْرُوْفًا ۔} {3: ۳۲} ترجمہ: پس تم (عورتیں )نرم انداز سے گفتگو نہ کرو کہ کہیں ایسا آدمی، جس کے دل میں مرض ہے طمع نہ کرے ۔ ان سب باتوں کا واحد مقصد ومنشا یہی ہے کہ برائی وفحاشی کے راستے پوری طرح بند ہوجائیں ۔ٹی- وی سے موازنہ اسلا م کے اس لطیف وپاکیزہ مزاج کو سامنے رکھ کر، اب ٹی- وی کے فحش پروگرام پر ایک غائرانہ نظر ڈالیے اور بتائیے کہ کیا اسلامی نقطۂ نظر سے اس کو جائز ------------------------- (۱) ابوداؤد :۳۶۴۲،و الترمذي:۲۸۱۰، و النسائي:۵۰۳۶، أحمد:۱۸۷۵۷