ٹیلی ویژن اسلامی نقطہ نظر سے |
یلی ویژ |
|
وَّبُشْرٰی لِلْمُسْلِمِیْنَ } {U:۸۹} ترجمہ: ہم نے آپ پر قرآن اتارا ،جو کہ تمام (دین کی ) باتوں کو بیان کرنے والا اور مسلمانوں کے لیے ہدایت، رحمت اور بشارت ہے۔ اس آیت میں اسلام کی بنیادی اور اساسی کتاب ’’ قرآن مجید ‘‘ کے بارے میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ وہ دین کی تمام باتوں کے لیے’’ تبیان‘‘ ہے، حضرت مجاہد اس کی تفسیر میں فرماتے ہیں کہ مراد’’ حلال وحرام ‘‘کا بیان ہے۔ (۱) ایک اورموقعہ پر اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: {مَافَرَّطْنَا فِی الْکِتَابِ مِنْ شَیْئٍ } {A:۳۸} مفسرِ قرآن علامہ آلوسی بغدادی رحمہ اللہ تعالی نے ا س آیت کی تفسیر میں امام شافعی رحمہ اللہ تعالی کا یہ قول نقل کیا ہے کہ ’’دین میں کوئی نیا مسئلہ پیش نہیں آتا، مگر اللہ کی کتاب میں اس کے بارے میں کوئی ہدایت وحکم ہوتا ہے‘‘۔(۲) ان آیات اور ان کی تفصیل اور تفسیرسے واضح ہوا کہ اسلام کامل اور مکمل دین ہے، جس میں ہر چیز کا حکم اور ہر مسئلے کا حل موجود ہے، خواہ وہ پرانی چیز اور قدیم مسئلہ ہو یا نئی اور جدید۔تکمیلِ دین کی حقیقت مگر یہاں بہ ظاہریہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ ہمیں قرآن وحدیث کی تعلیمات میں بہت سی باتوں کا حکم نہیں ملتا ، پھر کیوں کر یہ کہا جاسکتا ہے کہ اسلام میں ہر چیز کا حکم ہے؟ ------------------------- (۱) الدر المنثور:۵/۱۵۸، تفسیر الإمام قرطبي :۱۰؍ ۱۶۴ (۲) روح المعاني : ۷؍ ۱۴۴