ٹیلی ویژن اسلامی نقطہ نظر سے |
یلی ویژ |
|
بسم اللہ الرحمن الرحیممقدمہ ٹی- وی چوں کہ ایک نو ایجاد آلہ ہے، جس کا زمانۂ رسالت وصحابہ وتابعین میں وجود نہ تھا؛ اس لیے اس کی حلت وحرمت کا حکم قرآن و حدیث ، آثارِ صحابہ واقوالِ فقہا وائمہ میں صراحت کے سا تھ نہیں مل سکتا ، جیسا کہ یہ بالکل ظاہر ہے ؛ مگر اس کے ساتھ یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ اسلام میں ہر چیز کا حکم موجود ہے ،کوئی شے ایسی نہیں ، نہ پرانی ، نہ نئی، جس کا کوئی نہ کوئی حکم اسلامی تعلیمات میں موجود نہ ہو؛ اس لیے یہ بھی ضروری ہے کہ ٹی- وی کا کوئی حکم اسلامی تعلیمات میں پایا جائے۔ بعض لوگ لاعلمی یا کم علمی کی وجہ سے دھوکہ کھاجاتے اور شیطانی وساوس ونفسانی مخاوف کا شکار ہوجاتے ہیں اور یہ خیال جمالیتے ہیں کہ جس چیز کا صاف وصریح حکم قرآن و حدیث و تعلیمات اسلام میں نہ پایا جائے، جیسے نو ایجاد اشیا وآلات کی حالت ہے ،اس کے بارے میں ہم بالکل آزاد ہیں اور یہ نئے آلات وحالات خواہ کسی قسم کے ہوں ، حلت وجواز ہی کے دائر ے میں داخل ہوتے ہیں ۔ یہ طرزِ استدلال بہ ظاہر ایسا ہی معلوم ہوتا ہے، جیسے فقہائے کرام نے بعض چیزوں کی حلت پر قرآن وحدیث کے سکوت سے استدلال کیا ہے، مگر بہ نظرِغائر دیکھیے ، تو معلوم ہوگا کہ اس استدلال کو فقہا کے استدلال سے کوئی نسبت وتعلق نہیں ، کیوں کہ فقہا تو سکوت عن البیان کو بھی شرعی دلائل میں قرار دے کر استدلال