ٹیلی ویژن اسلامی نقطہ نظر سے |
یلی ویژ |
|
لوگ اگر اس کو حل کرنے بیٹھیں گے، تو زیادہ امکان اس بات کا ہے کہ یہ ان کے لیے ضرر رساں اور گمراہیوں کی وادی میں گرنے کا باعث ہوجائے گا؛ کیوں کہ ان کے سامنے ایک بات ہوگی، تو ہزاروں باتیں پیشِ نظر نہ ہوں گی، پس صحیح نتیجہ اخذ کرنے سے محرومی کے ساتھ، غلط نتائج تک رسائی پالیں گے۔ بہ ہرحال! جن کو اللہ تعالیٰ نے علم وبصیرت دی ہے، وہ یہ معلوم کرسکتے ہیں کہ اس نو ایجاد آلے کا کیا حکم ہے اور اس کی تفصیل اصل رسالے میں آئے گی، تا ہم ایک اصولی بات عرض کرنا ضروری ہے۔ایک اہم اصولی بات وہ یہ کہ اسلام نے ہمارے سامنے حلال وحرام اشیا کی ایک فہرست پیش کردی ہے اور بعض جگہ ان احکام کی علت ووجہ بھی بیان کردی ہے اور بہت سے امور مستقل قواعد واصول کے انداز میں پیش کیے گئے ہیں ، جن سے بہت سارے جزئی مسائل کو بہ آسانی حل کیا جاسکتا ہے ؛ اس لیے اب ہمیں جو مسئلہ درپیش ہے، یعنی ٹی- وی کا حلال یا حرام ہونا، اس کو اسی حلال وحرام کی فہرست اور ان احکام کی علتوں اور ان کے قواعد واصول پرپیش کرکے اس کو حل کیا جا سکتا ہے اوردیکھا جا سکتا ہے کہ اس پر کس قسم کے احکام منطبق ہوتے ہیں ؟ اس کے لیے ہمیں سب سے پہلے ٹی -وی کے پردے پر نشر (Televise) ہونے والے پروگراموں کا تجزیہ کرنا ہوگا کہ اس پر کیسے اور کس قسم کے پروگرام نشر ہوتے ہیں ، تاکہ ان مختلف پروگراموں کو مباحات ومحرمات کی فہرست پر پیش کرکے دیکھا جائے کہ یہ کس پر منطبق ہوتے ہیں ، حلال ومباح چیزوں پر یا حرام وناجائز اشیا پر ۔