ٹیلی ویژن اسلامی نقطہ نظر سے |
یلی ویژ |
|
دیکھ لیا ہے، تو امامت مکروہ نہ ہوگی؛کیوں کہ فقہائے کرام نے لکھا ہے کہ کھلے طور پر گناہ کا کام کر نے والے کی امامت مکروہ ہے اور ٹی-وی دیکھنے والا بھی فاسق ہے؛ اس لیے اس کی امامت بھی مکروہ ہے۔ درِ مختار میں ہے : ویکرہ تنزیھاً إمامۃ عبد إلیٰ قولہٖ و فاسق۔(۱)روزے کی حالت میں ٹی- وی دیکھنا سوال: بعض لوگ روزے کی حالت میں ٹی-وی دیکھتے ہیں اور اس سے روزہ کاٹتے ہیں ، کیا اسلام میں اس کی اجازت ہے؟ الجواب : ٹی-وی دیکھنا اسلامی نقطۂ نظر سے ناجائز ہے؛ اس لیے روزے کی حالت میں اس سے اور زیادہ اہتمام سے بچنا چاہیے؛کیوں کہ روزے کی حقیقت یہ ہے کہ اللہ کے حکم پر جائز کاموں کو بھی ترک کر دیا جائے ،جب جائز کاموں کو بھی روزے میں ترک کر دیاجاتا ہے، تو ناجائز کاموں کو تو بہ درجۂ اولی ترک کردینا چاہیے،اگر روزہ رکھ کر کوئی ٹی-وی میں مشغول ہے، تو اس کا مطلب ہی ہے کہ وہ اللہ کی خوشنودی کے لیے نہیں ؛بل کہ اپنے نفس کے لیے روزہ رکھتا ہے۔ایک حدیث میں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا کہ مَنْ لَمْ یَدَعْ قَوْلَ الزُّوْرِ وَالْعَمَلَ بِہٖ ، فَلَیْسَ لِلّٰہِ حَاجَۃٌ فِي أَنْ یَدَعَ طَعَامَہٗ وَ شَرَابَہٗا۔(۲) ترجمہ: یعنی جو شخص جھوٹی بات اور جھوٹ پر عمل کو نہ چھوڑے، اللہ کو اس کی کوئی ضرورت نہیں ہے کہ وہ آدمی کھانا اور پینا چھوڑ دے ۔ ------------------------- (۱) الشامي: ۲؍۲۹۸،بحر الرائق:۱؍۶۱۰ (۲) البخاري:۱۷۷۰،الترمذي:۶۴۱،أبوداود:۲۰۱۵،ابن ماجہ:۱۶۷۹،أحمد:۹۴۶۳