ٹیلی ویژن اسلامی نقطہ نظر سے |
یلی ویژ |
|
وجہ یہ ہے کہ ان پروگراموں میں صرف یہ نہیں بتایا جاتا کہ’’ ایک شخص نے یہ جرم کیا اور اس پر یہ سزا جاری ہوئی ‘‘کہ سننے والا یا دیکھنے والا عبرت حاصل کرتا؛بل کہ اس میں پوری تفصیل و وضاحت سے چوری کرنے والوں کی فریب دہیوں ، مکاریوں اور دغا بازیوں کو دکھا یا جاتا ہے، شہوت کے بھوکے کتوں کا اپنی ہوس وشہوت پوری کرنے کے لیے مارا مارا پھرنا اور شکار تلاش کرنا اور ان کی درندگی کی پوری داستان بتائی جاتی ہے، اسمگلنگ کرنے والوں کی فریب کاریاں اور ان کے ہتھکنڈے بتائے جاتے ہیں ، ان کو دیکھنے والا عبرت ونصیحت حاصل کرنے کے بہ جائے ان سے محظوظ ہوتا ہے اور بار بار دیکھنے سے جرائم کا عادی وماہربھی بنتاجاتا ہے، جس طرح کہ جرائم کی تفصیلات پر مشتمل ناول پڑھنے والے،پڑھتے پڑھتے خود ان کے عادی وماہر بن جاتے ہیں ؛بل کہ غور کیجیے، تو ٹی- وی کا معاملہ ناول سے بہت بڑھا ہوا ہے؛ کیوں کہ اس میں پوری طرح واقعات کو متحرک تصاویر (Moving- Photographs) کے ذریعے بتانے کے ساتھ ساتھ ان کو رنگ وروغن کے ذریعے حسین وخوب صورت بھی بنا کر دکھایا جاتا ہے،جس سے دیکھنے والے کا متاثر ہونا یقینی ہے۔ لندن کے ایک مشہور انگریز مصنف Guy Lyon Playfair نے ایک کتاب لکھی ہے ،جس کا نام رکھا ہے (THE EVIL EYE) یعنی (گناہ گار آنکھ) اور اس ایک سو اٹھاسی صفحات(۱۸۸) کی کتاب میں ٹیلی ویزن پر مختلف حیثیتوں سے روشنی ڈالی ہے اور اس کے نقصانات وخطرات کو بڑی تفصیل سے بیان کیا ہے اور یہ کتاب آج سے کئی سال پیشتر منظرِعام پر آئی تھی ،اس مغربی مفکر نے جب اسی وقت اس کے اس قدر خطرات ونقصانات بیان کیے ہیں ، تو آج جب