ٹیلی ویژن اسلامی نقطہ نظر سے |
یلی ویژ |
|
فرق نہیں ؛بل کہ غور کیا جائے، تو عام گانوں سے زیادہ قباحت و شناعت قوالی میں ہے؛ کیوں کہ عام گانوں کو لوگ دین نہیں سمجھتے اور قوالی کو جو کہ غیر اسلامی بل کہ خلافِ اسلام چیز ہے، اس کو لوگ دین سمجھتے ہیں اور غیر ِدین اور خلافِ دین کو دین سمجھنا بدترین جرم ہے اور یہی وہ چیز ہے، جس کی وجہ سے یہود و نصاریٰ گمراہ ہوئے ۔ جب وجوہِ حرمت اس میں بھی موجود ہیں ، تو اس کے جائز ہونے کا کوئی سوال ہی سرے سے پیدا نہیں ہوتا ، اس لیے یہ کیو۔ ٹی- وی چینل بھی’’ ناجائز ہے‘‘ ۔ اور اس پر مستزاد یہ کہ اس میں بعض باتیں ایسی ہیں ، جن کی وجہ سے یہ کیو ٹی-وی چینل اسلام کے لیے اور مسلمانوں کے لیے ایک خطرہ اور فتنہ ہے ۔دین کی بے حرمتی ۱- اس سے کون انکار کر سکتا ہے کہ ٹی- وی تحصیل ِعلم و ادب کا آلہ نہیں ؛بل کہ عام حالات اور اس کے عمومی استعمال کے لحاظ سے موجودہ دور کا سب سے بڑا آلۂ لہو و لعب ہے؛ کیوں کہ ٹی- وی عموماً تفریح و دل بہلائی اور فحش و منکر، گانے بجانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے ؛اس کے ذریعے دینِ اسلام کی اشاعت یا تعلیم،ایک قسم کا دین سے مذاق بن جاتا ہے اور لوگوں میں اس کی کوئی اہمیت نہیں رہ جاتی؛بل کہ وہ اس کو بھی ایک تفریح و مستی ہی خیال کر نے لگتے ہیں اور دین کا جو اہتمام ہو نا چاہیے؛ وہ بالکل نہیں رہتا ۔ یہاں یہ بات ہر گز فراموش نہ کر نا چاہیے کہ دینِ اسلام میں اور دیگر دنیوی مذاہب میں بہت بڑا فرق ہے ،دین ِاسلام بڑا حساس و نازک دین ہے اور دیگر مذاہب بے حس و کثیف ہیں ، ان ادیان میں جس طرح چاہے کیا جا سکتا ہے، مگر