ٹیلی ویژن اسلامی نقطہ نظر سے |
یلی ویژ |
|
تصویر(Inverted image) اُتارتے ہیں ،پھر اسکیاننگ (scanning)کے ذریعے اس کو’’ برقی ذرات‘‘ میں تبدیل کر کے اس کا’ ’سیدھا عکس‘‘ پردے پر اُبھا را جاتا ہے ۔ اس سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ کیمرے میں اُتاری جانے والی تصویر محض عکس نہیں ہوتا؛بل کہ وہ تصویر ہوتی ہے؛ کیوں کہ وہ بھی اگر’’ عکس ‘‘ ہی ہوتا، تو پھر اس کو اسکیاننگ(scanning) کا واسطہ بنانے کی کوئی ضرورت ہی نہ ہوتی؛بل کہ سین اور منظر کو اس کے بغیر ہی اسکیان کر کے پردے پر لا یا جاسکتا ، مگر ایسا نہیں ہے ؛بل کہ تصویر کو اسکیاننگ کا واسطہ بنایا جاتا ہے ، معلوم ہوا کہ کیمرے میں محض برقی ذرات نہیں ؛بل کہ تصویر ہوتی ہے، جس کو اسکیان کیا جاتا ہے ۔ اس وضاحت سے یہ بات آشکارا ہوگئی کہ ٹی- وی کے پردے پر نظر آنے والی ہر صورت در اصل’’ کیمرے کی تصویر ‘‘کا عکس ہوتاہے ،مگر یہ عکس، تصویر کے ذریعے حاصل کیا جاتا ہے ؛اس لیے جو حکم ذریعے کا ہوگا، وہی اس سے حاصل ہونے والی چیز کا بھی ہوگا؛اسی لیے بہ اتفاقِ علما یہ بات طے ہے کہ’ ’فلم‘‘ کی تصویر حرام ہے؛ کیوں کہ فلم بھی اگرچہ کہ پردے پر نظر آنے والی صورت کے لحاظ سے عکس ہے، مگر اس لحاظ سے کہ اولاً کیمرے میں اس کی تصویر اُتاری جاتی ہے اور اسی تصویر کو اس فلم کا ذریعہ بنایا جاتا ہے ،وہ تصویر کے حکم میں ہے ؛اس لیے علما نے اس کو حرام قرار دیا ہے؛ لہٰذا ٹی- وی کے پردے پر اُبھر نے والی صورت بھی اسی کے مثل ہے ،اس لیے یہ بھی تصویر ہی ہے اور اس لیے ناجائز ہے ۔ٹی- وی کی صورتوں کو عکس قرار دینا صحیح نہیں اور اس سے یہ بھی واضح ہوگیا کہ ٹی- وی پر پروگرام خواہ براہ ِ راست نشر