ٹیلی ویژن اسلامی نقطہ نظر سے |
یلی ویژ |
|
ہیں ،جن کا بنانا اور دیکھنا حرام و ناجائز ہے۔تصویر ہو نے کی واضح دلیل اوپر کی تفصیل سے ایک بات واضح ہوگئی ،وہ یہ کہ ٹی- وی کے کیمرے سے جو تصویر اُتاری جاتی ہے ،وہ مباشر و غیر مباشر دونوں ہی قسم کے پروگراموں میں محفوظ ہوتی ہے ، فرق صرف بعد میں اس کے محفوظ رکھنے اور نہ رکھنے کا ہے کہ غیر مباشر میں کیمرے سے تصویر کو نگیٹیو کی شکل میں محفوظ رکھا جاتا ہے اور مباشر میں محفوظ نہیں رکھا جاتا اور اس کی دلیل کہ’’ ہر پروگرام محفوظ ہوتا ہے‘‘، یہ ہے کہ راست نشریہ میں بھی بسا اوقات کسی مصلحت و ضرورت سے دوبارہ اسی منظر کو دکھایا جاتا ہے؛ یعنی (replay) کیا جاتا ہے ، اگر راست نشر ہونے والا پروگرام محفوظ نہ ہوتا، تو پھر یہ کیوں کر ممکن ہوا کہ اسی پہلے منظر کو دوبارہ نشر کیا جائے ؟ میں نے متعدد لوگوں سے اس سلسلے میں معلومات حاصل کیں اور سب نے یہ بتایا کہ میچ(Match) و غیرہ بعض راست نشر یوں میں بسا اوقات ایسا ہوتا ہے کہ کسی ضرورت یا مصلحت سے دوبارہ پہلے منظر کو لوٹایا جاتاہے ،مثلا ً: کسی کھلاڑی کے ناکام ہونے کی وجوہات و اسباب پر روشنی ڈالنے لے لیے دوبارہ گزرا ہوا منظر دکھایا جاتا ہے ، یہ اس بات کی واضح دلیل ہے کہ راست نشر کیے جانے والے پروگرام بھی محفوظ ہوتے ہیں ، ورنہ اس کا کوئی امکان نہیں کہ آنے جانے والے عکس کو دوبارہ نشر کیا جاسکے،اس سے ان لوگوں کی غلطی واضح ہو جاتی ہے ،جو ٹی- وی کی صورتوں کو راست نشریہ کی صورت میں عکس مانتے ہیں ؛ کیوں کہ عکس،منظر کے سامنے نہ ہونے کی صورت میں دکھا ئی نہیں دیتا ، مگر یہاں تو دکھائی دے رہا ہے،پھر کیسے وہ عکس ہوگیا ؟