ٹیلی ویژن اسلامی نقطہ نظر سے |
یلی ویژ |
|
ٹی- وی کی تصاویر تصویر کے حکم کے متعلق اس تفصیلی بحث کے بعد ہم اصل مسئلے کی طرف آتے ہیں کہ ٹی- وی کی اسکرین(T.V SCREEN) پر دکھائی جا نے والی تصاویر کا کیا حکم ہے؟ یہ مسئلہ چوں کہ جدید مسائل کی فہرست میں آتا ہے، اس لیے اس کا حکم صراحت کے ساتھ قرآن و حدیث یا فقہا کے کلام میں تو نہیں مل سکتا ،البتہ اوپر کی بحث سے اس کو اخذ کیا جا سکتا ہے ۔ یہاں یہ بات اچھی طرح یاد رکھنا چاہیے کہ ٹیلی ویژن (Television)کے موجودہ پروگراموں کا اسلامی مزاج کے خلاف ہونا اور اس کی وجہ سے ہزارہا قسم کے خبائث و برائیوں کا معاشرہ میں پھیل جا نا، ایک ایسی بدیہی بات اور واضح حقیقت ہے، جس سے انکار دن کے اُجالے میں سورج کے انکار کے مترادف ہوگا؛ اس لیے علما میں سے کوئی بھی اس کی موجودہ حالت کے اعتبار سے اس کے جواز کا فتویٰ نہیں دیتا ۔ لیکن اگر اس کے ذریعے دینی مقاصد کو بہ روئے کار لایا جائے اور نیک و عمدہ مقاصد کے لیے اس کا استعمال کیا جائے، تو اس کا کیا حکم ہے؟ اس مسئلے کے حل کے لیے سب سے اہم مسئلہ، جس پر اس بحث کا مدار ہے ،وہ’’ ٹی- وی کے پردے پر ظاہر ہونے والی صورتوں کا حکم ہے‘‘ ، کہ کیا یہ صورتیں ان شرعی تصاویر کے حکم میں ہیں ،جن کی حرمت احادیث سے ثابت ہے یا یہ کہ یہ عکس کے حکم میں ہیں اور جائز ہیں اور دوسری بحث یہ ہے کہ اگر یہ تصویر کے حکم میں ہیں ، تو کیا دینی ضرورت کی بنا پر ان کو دینی و دعوتی مقاصد کے لیے کام میں لایا جاسکتا ہے یا نہیں ؟ ہم اس جگہ صرف پہلے مسئلے پر گفتگو کریں گے اور دوسرے پر گفتگو ایک مستقل عنوان کے تحت آئے گی۔