ٹیلی ویژن اسلامی نقطہ نظر سے |
یلی ویژ |
|
تاریخی حقائق، سائنسی تجربات ، مفید خبروں پر مشتمل ہوتے ہیں ،اس میں شبہ نہیں کہ صحیح تاریخی واقعات ، سائنسی تجربات ،جدید معلومات اور اخبار وحوادثات کا جاننا جائز؛ بل کہ صحیح مقاصد کے لیے ہو،تو درجۂ عبادت بھی پا سکتا ہے اور اس میں بھی شبہ نہیں کہ آج کی ترقی پذیر تہذیب وتمدن میں اس کا اہم ترین مقام بھی ہے۔ مگر ایک مسلمان کوسب سے پہلے اس پر غور کرنا چاہیے کہ کہیں ان چیزوں کے پیچھے خدا کو ناراض کرنے والی کوئی چیز چھپی ہوئی نہ ہو، جس کی بنا پر ہم خدا کی بارگاہ میں قابلِ عتاب قرار دیے جائیں !!! میں نے اس قسم کے پروگرام پر بہت غور و خوض کیا اور پوری روشن خیالی اور وسعتِ ذہنی کے ساتھ اس پر اپنی پوری توجہ صرف کی اور اس کے نتیجے میں جو بات حاصل ہوئی، شرعی دلائل کی روشنی میں اس کو یہاں پیش کرتا ہوں ۔مفید ہونا دلیلِ جواز نہیں اس قسم کے مفید ونافع پروگراموں کے متعلق عام طور پر یہ خیال کیا جاتا ہے کہ یہ جائز ہیں اور وجہِ جواز صرف یہ بیان کی جاتی ہے کہ’’ ان سے فلاں قسم کا فائدہ اور اتنا اور ایسا نفع ہوتا ہے‘‘۔ اس میں تو واقعی کسی شبہے کی کوئی گنجائش نہیں کہ اس قسم کے پروگراموں سے فائدہ ونفع ہوتا ہے ،مگر کیا اتنی سی بات کہ یہ’’ مفید ونافع ‘‘ہے ، کسی چیز کے جائز ہونے کے لیے کافی ہے؟ہر گز نہیں ! کیوں کہ قرآ نِ عزیز شراب اور جوے میں نفع وفائدہ کاہونا تسلیم کرتا ہے؛ مگر اس کے باوجود، اس کو ناجائز اور گناہ کا کام قرار دیتاہے؛ چناں چہ کہتا ہے: { یَسْئَلُوْنَکَ عَنِ الْخَمْرِ وَالْمَیْسِرِ قُلْ فِیْھِمَآ اِثْم کَبِیْر وَّمَنَافِعُ لِلنَّاسِ وَاِثْمُھُمَآ اَکْبَرُ مِنْ نَّفْعِھِمَا ۔} {3: ۲۱۹}