ٹیلی ویژن اسلامی نقطہ نظر سے |
یلی ویژ |
|
ایک جرمن ڈاکٹر کا قول انہی تباہ کن اثرات کی وجہ سے بعض ڈاکٹروں نے’’ ٹیلی ویژن‘‘ سے جلد سے جلد اپنے آپ کو دست بردار کرنے کا مشورہ دیا ہے۔ شیخ عبد اللہ بن حمید سابق چیف جسٹس سپریم کورٹ آف سعودی عربیہ نے اپنے ایک مضمون میں لکھا ہے کہ ’’ جرمنی کے ایک ماہرِ اجتماعیات نے مختلف درس گاہوں اور اداروں کے براہ ِراست ،بھر پور مطالعے کے بعد سوسائٹی اور نئی نسل پر’’ٹیلی ویژن‘‘ کے خطرات کا گہرائی سے جائزہ لے کر کہا کہ’’ ٹیلی ویژن اور اس کے نظام کو تباہ کردو، اس سے قبل کہ یہ تمہیں برباد کرے‘‘۔(۱) یہ مشورہ سن کر نہ معلوم مغرب زدہ لوگ اس جرمن ڈاکٹر پر کیا حکم لگائیں گے؟ غالباً یہ فرمائیں گے کہ اس نے کسی مولوی کی صحبت میں رہ کر عقل کھودی اور دقیانوسی ہوگیا۔ بہ ہرحال! نتائج وعواقب سامنے ہیں ، دلائل وبراہین واضح ہیں ، خدا کی عطا کردہ عقل اور فہم موجود ہے ،راستہ اچھا یا برا کھلا ہوا ہے اور ہر ایک اپنی پسند سے جس کو چاہے اختیار کرسکتا ہے اور اچھے برے نتائج سے اپنی جھولی بھرسکتا ہے۔کیا یہ حقیقت نہیں ؟ کیا یہ حقیقت نہیں کہ ٹیلی ویژن کے ان پروگراموں کی وجہ سے لوگوں کی ------------------------- (۱) بہ حوالہ:ماہنامہ التوعیۃ،دہلی،نومبر۱۹۸۸ء