ٹیلی ویژن اسلامی نقطہ نظر سے |
یلی ویژ |
|
ان میں سے کسی کے تحت ٹی- وی کی تمام تصاویر داخل نہیں ، پھر کس بنیاد پر مطلقا ًیہ کہا جا سکتا ہے کہ ٹی- وی کی تصاویر حرمت کے حکم سے خارج ہیں ؟ہاں ! اگر کوئی تصویر بالکل چھوٹی ہو یا سر کٹی ہوئی ہو یا پامال ہو، تو وہ جائز ہوگی، مگر جیسا کہ ظاہر ہے ،یہ نہ تو تمام تصاویر کا حکم ہے اور نہ ٹی- وی کی تمام تصاویر ایسی ہوتی ہیں ؛بل کہ شاید ایسی ہوتی ہی نہ ہوں ۔ اب آئیے ہم ان دلائل کا جائزہ لیں ،جو جواز کے قائلین نے اس سلسلے میں بیان کیے ہیں ۔کیا صرف پرستش کی جانی والی تصاویر حرام ہیں ؟ ٹی- وی کی تصاویر کو جائز قرار دینے والوں کی ایک دلیل یہ ہے کہ اسلام میں صرف وہ تصاویر ناجائز ہیں ،جن کی پوجا و عبادت کی جاتی ہے اور جو تصاویر محض زینت و خوب صورتی کے لیے رکھی جاتی ہیں ، وہ جائز ہیں اور چوں کہ ٹی- وی کی تصاویر کی پوجا نہیں کی جاتی، اس لیے یہ جائز ہیں ۔ مگر اہلِ عقل و دانش پر مخفی نہ ہو گا کہ اس دلیل کو دلیل کہنا ہی غلط ہے ؛بل کہ بہ جائے خود یہ ایک دعویٰ ہے ،جو محتاجِ دلیل ہے اور اس پر دلیل کا قائم کرنا ان لوگوں پر لازم ہے ۔ پھر احادیث پر سرسری نظر ڈالنے والا بھی اس کو سمجھ سکتا ہے کہ ان حضرات کی یہ بات صحیح و درست نہیں ہے؛کیوں کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنھا کے گھر میں پردے کے اوپر جو تصویر تھی اور اس پر اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے ناراضی کا اظہار فرمایا تھا ،وہ تصویر ظاہرہے کہ عبادت و پوجا کی جانے والی تصویر تو نہیں تھی ، کیا کوئی مسلمان اس بات کا قائل ہو سکتا ہے کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنھا کے پردے کی یہ تصاویر پوجا کے لیے تھیں ؟ نہیں !بل کہ یہ بھی محض زینت و خوب صورتی کے لیے تھیں ،مگر اس کے