ٹیلی ویژن اسلامی نقطہ نظر سے |
یلی ویژ |
|
پردے پر جو تصویر لٹکائی تھی ،عظمت کی وجہ سے انہوں نے لٹکائی تھی ؟ اور کیا اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے ان کو جو منع کیا، وہ صرف اس لیے منع کیا تھا کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنھا نے تصویر کو عظمت سے لٹکایا تھا؟ کیا یہ دعویٰ کرنا صحیح ہوگا ؟ ہر گز نہیں ! کیوں کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنھا سے کوئی کیسے یہ امید کرسکتا ہے کہ انہوں نے تصویر کو عظمت کی بنا پر لٹکایا تھا ،مگر اس کے باوجود نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے ان کو اس سے منع فرمایا۔ اس سے معلوم ہوا کہ پامال تصاویر کا مطلب یہ نہیں کہ عظمت نہ کی جائے ؛ بل کہ مطلب یہ ہے کہ ان کے ساتھ ایسا رویہ بھی اختیار نہ کیا جا ئے، جس سے ان کی عظمت ظاہر ہوتی ہو اور غور کیجیے کہ کیاٹی- وی کی تصاویر میں ان کی عظمت کا پہلو ’علی وجہ الاتم ‘موجود نہیں ہے ؟ اورکیااس کی تصاویر کو شان و شوکت سے دکھایا نہیں جاتا ؟ اور کیا اس رویے اور سلوک سے ان کی شان ظاہر نہیں ہوتی ؟ پھر کس طرح یہ بات صحیح ہو سکتی ہے کہ ٹی- وی کی تصاویر پامال تصاویر ہیں ؟کیاٹی- وی کی صورتیں عکس ہیں ؟ جو علما ٹی- وی کی صورتوں کو تصاویر نہیں بل کہ عکس مانتے ہیں ،ان میں تین قسم کے لوگ ہیں ،ایک :وہ جو ٹی- وی کی صورتوں کو کیمرے کی تصویر پر قیاس کرتے ہیں ،دوسرے: وہ جو ٹی- وی کی تصویر کو مطلقاً ’’برقی ذرات‘‘سے بنا ہوا ایک عکس مانتے ہیں اور تیسرے: وہ ہیں ،جو اس میں تفصیل کرتے ہیں اور راست نشریہ کو عکس اور بالواسطہ نشریہ کو تصویر کے حکم میں مانتے ہیں ۔اب ہم یہاں پر ان میں سے ہر ایک کا جائزہ لیتے ہیں ۔