ٹیلی ویژن اسلامی نقطہ نظر سے |
یلی ویژ |
|
کرتے ہیں ، جب کہ یہ لوگ اسلام سے ان چیزوں کو غیر متعلق اور اپنے کو آزاد قرار دے کر، در پردہ اسلام کو ناقص ونامکمل قرار دیتے ہیں اور یہ کہتے ہیں کہ اسلام میں اس کا کوئی حکم موجود نہیں ہے اور ان دونوں باتوں میں کس قدر فرق ہے؟ یہ روزِ روشن کی طرح واضح ہے؛ کیو ں کہ فقہا کا یہ کہنا کہ اسلام میں سکوت عن البیان جواز کا حکم رکھتا ہے اور ان لوگوں کا یہ کہنا کہ اسلام میں اس کا کوئی حکم ہی سرے سے موجود نہیں ہے ، دو متقابل باتیں ہیں ،ایک کو دوسرے سے کوئی تعلق اور مس نہیں ، اس کو خوب سمجھ لینا چاہیے۔!! ہم اس موقعے پر ایسے حضرات کی خاطر یہاں چند بنیادی باتیں پیش کرتے ہیں ، جن سے’’ ٹی- وی‘‘ کے بارے میں اسلام کا نقطۂ نظر معلوم کرنے کے علاوہ ، دوسرے مواقع پر بھی کام لیا جا سکتا ہے ۔اسلام ایک مکمل دین قرآن وحدیث سے واقفیت رکھنے والا ادنیٰ سے ادنیٰ مسلمان بھی اس بات کو جانتا ہے کہ اسلام ایک مکمل دستور العمل ہے زندگی کا، زندگی خواہ انفرادی ہو یا اجتماعی، پھر اجتماعی زندگی ،خواہ عائلی ہو یا قبائلی یا شہری ،پھر ان زندگیوں کا کوئی پہلو اورشعبہ ہو ، اسلام ہر موقعے پر انسان کی رہنمائی کرتا ہے اور وہ کائنات کی دائمی ضرورتوں کو حاوی اور تدبیرِ منزل سے لے کر سیاست ِمدن تک، ہر نظام کے اصول کا بہترین اور مرتب ہدایت نامہ ہے، اسلام کی اس کاملیت وجامعیت کا ذکر قرآن کریم کی متعدد آیات میں ملتا ہے۔ ایک جگہ ارشادِ ربانی ہے: { اَلْیَوْمَ اَکْمَلْتُ لَکُمْ دِیْنَکُمْ وَاَتْمَمْتُ عَلَیْکُمْ نِعْمَتِیْ وَرَضِیْتُ