ٹیلی ویژن اسلامی نقطہ نظر سے |
یلی ویژ |
|
اور تقلید کو سرمایۂ افتخار سمجھتے ہیں اور اس کی ہر ایک کو دعوت بھی دیا کرتے ہیں ۔میں کہتا ہوں کہ اگر واقعی اسلام کی محبت اور عظمت کا لحاظ ہے اور اسی کو سرمایۂ نجات و فوز وفلاح خیال کرتے ہیں ، تو اولا ً جائز ذرائع کو تو اس کے لیے استعمال کرو اور اس کے لیے تن، من، دھن کی بازی لگادو؛ مگر عجیب بات ہے کہ ہم نے اولاً توجائز ذرائع سے ہی اس کی کوشش نہیں کی کہ اسلام کی اشاعت و تبلیغ کریں اور اس کے پیغام کو عام کریں ، پھر غیر شرعی ذرائع کا سوال چہ معنے دارد ؟ اصل یہ ہے کہ اسلام کا سادہ سا طریقہ جس قدر اسلام کی اشاعت و تبلیغ کے لیے مفید و با آور ہے، یہ غیر شرعی طریقے اس کے مقابلے میں کوئی حیثیت نہیں رکھتے ،اس لیے اگر اسلام کی اشاعت و تبلیغ کا ذوق و شوق ہو، تو اولا ً ان شرعی اور جائز ذرائع کو استعمال میں لائیے اور دیکھیے کہ اس کی وجہ سے کیا فوائد و نتائج مرتب ہوتے ہیں ؟ اگر یہ سارے ذرائع آپ کی نظر میں ناکام ثابت ہوں (مگر ایسا ہرگز نہ ہوگا )اور ان سے وہ نتائج و فوائد مرتب نہ ہوں جو آپ چاہتے ہیں ، تب سوال کیجیے کہ اس صورت میں کیا ہم ٹی- وی چینل (T.V.Channel) خرید کر اس سے اسلام کی تبلیغ کریں ؟ غرض یہ کہ مسلمانوں کے’’ چینل ‘‘کی بات کوئی قابلِ اعتنا نظر نہیں آتی ، اس لیے اس کی شرعاً اجازت نہ ہوگی ۔(واللّٰہ أعلم)ٹی- وی اور دینی پروگرام سوال: کیا ہم ٹی-وی پر دینی پروگرام دیکھ سکتے ہیں ؟ جیسے کوئی تقریر و بیان ہو یا حرم شریف کی نماز یا حرم شریف کی تصویر ِ،یا اس طرح کی کوئی دینی محفل، جس سے ہمارے اندر دین کی تڑپ پیدا ہو ،حج کا شوق پیدا ہو یا دینی معلومات حاصل ہوں ؛تفصیل سے جواب دیں ؟