ٹیلی ویژن اسلامی نقطہ نظر سے |
یلی ویژ |
|
اسپورٹ کے جواز کی شرائط مگر اتنا یاد رہے کہ اسلام میں اسپورٹ کا جواز چند شرائط کے ساتھ مشروط ہے ، اگر وہ شرطیں موجود ہوں ، تو یہ جائز ہوگا اور اگر موجود نہ ہوں ، تو ناجائز اور وہ شرطیں یہ ہیں : ۱- ایک یہ کہ محض وقت گزاری مقصد نہ ہو۔ ۲- ان کھیلوں میں کوئی معتد بہٖ فائدہ ہو، جیسے بدن میں چستی اور قلب میں سرور پیدا کرنا وغیرہ۔ ۳- ان میں لگنے سے دینی یا دنیوی امور میں خلل نہ پڑے۔ ان شرائط کی تفصیل کے لیے’’ مفتی محمد شفیع صاحب رحمہ اللہ تعالی کا رسالہ ’’السعي الحثیث ‘‘ کا مطالعہ کیا جائے، جو ’’ احکام القرآن‘‘ کا جز ہو کر شائع شدہ ہے۔ الغرض! حدود وقیود کا لحاظ رکھتے ہوئے شریعت ِاسلام میں اسپورٹ کی اجازت ہے، مگریہاں مسئلہ زیرِ بحث یہ ہے کہ اس کا ٹی- وی پر دیکھنا کیسا ہے؟ یہ مسئلہ قابلِ غور ہے ؛کیوں کہ ہم اوپر واضح کر آئے ہیں کہ ٹی- وی پر نشر ہونے والی صورتیں تصویر کے حکم میں ہیں اور ان سے تباہ کن اور خطرناک نتائج مرتب ہوتے ہیں ؛لہٰذا ان وجوہات کی بنا پر اسپورٹ میچ کا بھی ٹی- وی پر دیکھنا جائز نہ ہوگا ۔ اس کے علاوہ آج کل جس قدر انہماک سے لوگ اس کو دیکھنے میں مشغول ہوتے ہیں اور اس کے نتیجے میں دینی ودنیوی امورمیں جو خلل واقع ہوتا ہے ، مثلاً نمازیں غائب ہوجاتی ہیں ،دکان اور تجارتیں ٹھپ ہوجاتی ہیں اور آدمی ناکارہ ہوکر رہ جاتا ہے ،اس کے پیشِ نظر بھی اس کو جائز قرار دینا مشکل ہے؛کیوں کہ یہ’’ لہو الحدیث ‘‘میں داخل ہوگا، جس کا حرام ہونا اوپر تفصیل سے گذرچکا ہے۔