ٹیلی ویژن اسلامی نقطہ نظر سے |
یلی ویژ |
|
اور حکم دیا کہ اپنی نگاہوں کو نیچی رکھو اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا کہ’’ نظر، ابلیس کے تیروں میں سے ایک تیر ہے، جو زہر آلود ہے۔ ‘‘(۱) اس کا منشا یہی ہے کہ بد نگاہی سے برائی کا دروازہ کھلتا ہے؛اس لیے پہلے اسی کو بند کیا جائے۔ اسی طرح عورتوں کو حکم دیا گیا کہ وہ اپنے پیروں کو زمین پر مار تے ہوئے نہ چلیں ؛چناں چہ ارشاد ہے: { وَلَایَضْرِبْنَ بِاَرْجُلِھِنَّ لِیُعْلَمَ مَا یُخْفِیْنَ مِنْ زِیْنَتِھِنَّ ۔} { k: ۳۰ } کیوں کہ اس سے عورتوں کی زینت ظاہر ہوگی اور بالآخر مردوں کی توجہ ان کی طرف ہوگی اور یہی وجہ ہے کہ عورتوں کو ایسا زیور پہننا منع ہے ،جو بجتا ہو، جیسے پیروں میں پٹی ڈالنے کا رواج ہے کہ یہ بجنے والی ہو، تو منع ہے ، حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے حضرت زبیرص کی چھوٹی سی بچی کے پیروں میں بجنے والا زیور دیکھا ،تو اس کو کاٹ کر نکال دیا تھا اور فرمایا تھا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ’’ ہر گھنٹی کے ساتھ شیطان ہوتا ہے‘‘۔ (۲) حضرت عائشہ رضی اللہ عنھا کے پاس ایک لڑکی کو لایا گیا، جس کے بدن پر بجنے والا زیور تھا، تو حضرت عائشہ رضی اللہ عنھا نے فرمایا کہ’’ یہ لڑکی میرے گھر میں داخل نہ ہو؛ کیوں کہ میں نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم سے سنا ہے کہ’’ جس گھر میں گھنٹی ہوتی ہے، اس میں فرشتے داخل نہیں ہوتے‘‘ ۔ (۳) غور کیجیے کہ اسلام نے کس قدر دور اندیشی کا ثبوت دیا ہے اور برائی کے ----------------------------------- (۱) رواہ الحاکم وصححہٗ من حدیث حذیفۃ ؛کذ افي تخریج الإحیاء للعراقی: ۱ ؍ ۲۳۴ (۲) ابو داؤد:باب ماجاء في الجلاجل:۲؍ ۴۹۱ (۳) ابو داؤد:باب ماجاء في الجلاجل:۲؍ ۴۹۱