ٹیلی ویژن اسلامی نقطہ نظر سے |
یلی ویژ |
|
مگر جمہور علما نے اس کو قبول نہیں کیا اور اس پر رد کیا ہے ،خود علامہ نووی رحمہ اللہ تعالی نے اس کو نقل کرنے کے بعد فرمایا کہ وھو مذھب باطل فإن الستر الذي انکر النبي صلی اللہ علیہ و سلم الصورۃ فیہ لایشک أحد أنہ مذموم ولیس لصورتہ ظل مع باقي الأحادیث المطلقۃ في کل صورۃ۔(۲) ترجمہ: یہ باطل مذہب ہے؛ کیوں کہ جس پردے میں تصویر ہونے پر آں حضرت صلی اللہ علیہ و سلم نے انکار و رد کیا ہے، اس کے مذموم ہونے میں کسی کو شک نہیں ؛حال آں کہ اس تصویر میں بھی سایہ نہیں تھا ، پھر ان احادیث کو بھی ساتھ ملالیا جائے، جو اوپر تصویر کے بارے میں مطلق وارد ہوئی ہیں ۔ اور علامہ ابن حجر عسقلانی رحمہ اللہ تعالی نے اگرچہ علامہ نووی رحمہ اللہ تعالی کے اس کومذہب ِباطل کہنے پر گرفت کی ہے اور یہ فرمایا کہ یہ مذہب ابن ابی شیبہ نے حضرت قاسم بن محمد رحمہ اللہ تعالی سے بہ سندِصحیح نقل کیا ہے؛ اس لیے اس پر باطل ہو نے کا اطلاق محلِ نظر ہے اور یہ قاسم بن محمد رحمہ اللہ تعالی فقہائے مدینہ میں سے ہیں اور اپنے زمانے کے افضل لوگوں میں سے تھے ، مگر اس کے باوجود انہوں نے بھی اس مذہب کو احادیث کے پیشِ نظر مرجوح و ضعیف قرار دیا ہے ۔(۱) اور ان حضرات کے استدلال کا یہ جواب دیا گیا کہ ۱-اس استثنا میں صرف وہ تصاویر مراد ہیں ،جو غیر ذی روح اشیا کی ہوں اور یہی معنیٰ ہے ’’ إلا رقمًا ‘‘ کا ؛چناں چہ علامہ نووی رحمہ اللہ تعالی نے فرمایا اور ان کی اقتدا میں علامہ ابن حجر رحمہ اللہ تعالی نے بھی فرمایا کہ ’’ اس سلسلے کی احادیث کو اس طرح جمع کیا ------------------------- (۱) البخاري:۲۹۸۷،المسلم:۳۹۲۳،الترمذي:۱۶۷۲،النسائي:۵۲۵۴،مؤطا مالک:۱۵۲۴ (۲) شرح المسلم للنووي :۲؍۱۹۹