ٹیلی ویژن اسلامی نقطہ نظر سے |
یلی ویژ |
|
لَکُمُ الْاِسْلَامَ دِیْنًا } { 9: ۳} ترجمہ:آج میں نے تمہارے لیے، تمہارا دین مکمل کردیا اور میں نے اپنی نعمت تم پر پوری کردی اور میں نے تمہارے لیے دینِ اسلام کو پسند کرلیا۔ اس آیت کی تفسیر میں ترجمانِ قرآن’’ حضرت ابن عباسd‘‘ فرماتے ہیں کہ ’’ مراد یہ ہے کہ میں نے اپنے حدود وفرائض اور اپنے حلال وحرام کے احکام کو مکمل کردیا ،اب اس میں نہ کسی اضافے کی ضرورت ہے نہ کسی نقص وکمی کا احتمال ہے اور اسی تفسیر کو سعدی جبائی اور بلخی نے بھی اختیار کیا ہے۔(۱) اور ابن کثیر رحمہ اللہ تعالی نے حضرت علی بن طلحہ رحمہ اللہ تعالی کے طریق سے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کا یہ قول اس کی تفسیر میں نقل کیا ہے کہ ’’ وھوالإسلام ، أخبراللّٰہ نبیہٗ والمؤمنین أنہ أکمل لھم الإیمان، فلا یحتاجون إلیٰ زیادۃ أبداً، وقد أتمہ اللّٰہ، فلا ینقصہ أبداً وقد رضیہ اللّٰہ، فلا یسخطہ أبداً ‘‘۔ (۲) یعنی اس آیت میں اسلام مراد ہے ،اللہ نے اپنے نبی اور اہلِ ایمان کو خبر دی ہے کہ اس نے ان کے لیے ایمان کو مکمل کردیا ہے؛لہٰذا وہ کسی زیادتی کے محتاج نہ ہوں گے اور اس دین کو اس نے تام کردیا ہے؛ اس لیے اس میں کوئی نقص و کمی نہ ہو گی اور اللہ اس سے راضی ہو چکا ہے؛ اس لیے اس پر کبھی نا راض نہ ہو گا ۔ ایک دوسری جگہ فرمایا گیا ہے : { وَنَزَّلْنَا عَلَیْکَ الْکِتٰبَ تِبْیَانًا لِّکُلِّ شَیْئٍ وَّھُدًی وَّرَحْمَۃً ------------------------- (۱) روح المعانی :۶/۶۰ (۲) ابن کثیر: ۲/۱۳