ٹیلی ویژن اسلامی نقطہ نظر سے |
یلی ویژ |
|
ٹی-وی سے دعوت و اشاعت ِاسلام اور لوگوں میں دینی شعور کی بے داری کا کام ایک موہوم نفع ہے اور اس کے بالمقابل اس سے حرام کا ارتکاب یقینی بات ہے ، اس لحاظ سے ان علما کی یہ بات مخدوش ہے۔ ۳- تیسرے اس وجہ سے کہ مصلحت کی خاطر مفسدہ کو اس وقت برداشت کیا جا تا ہے،جب کہ اس مصلحت کے حصول کے لیے کوئی غیر مخدوش راستہ وذریعہ موجود نہ ہواور اگر اس مصلحت کے حصول کے لیے اور بھی راستے ہوں اور غیر مخدوش ہوں ، تو پھر اس مخدوش راستے کی کوئی ضرورت نہیں رہ جاتی؛کیوں کہ فقہا کا اصول ’’الضرورات تبیح المحظورات ‘‘ ہے، جس سے خود یہ بات واضح طور پر سمجھ میں آتی ہے۔ ۴-چوتھے اس وجہ سے کہ مصلحت کا اعتبار کرتے ہوئے مفسدہ کو اس وقت نظر انداز کیا جا سکتا ہے،جب کہ اس کے مقابلے میں کوئی ایسامفسدہ پیدا نہ ہو،جو اس مصلحت کو بھی مات کردے اور اگر اس کے بالمقابل کو ئی ایسا مفسدہ پیدا ہو نے کا خطرہ یقینی یا غالب ہو، تو اس مصلحت کو اس مفسدہ کی بنا پر چھوڑ دیا جائے گا۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے اسی لے خانۂ کعبہ کو حضرت ابراہیم علیہ السلام کے بنائے ہوئے طریقے پر بنانے کی خواہش کے باوجود نہیں بنایا کہ اس مصلحت کے بالمقابل اس سے بڑا مفسدہ پیدا ہو سکتا تھا ۔ اور زیرِبحث صورت میں مسلمانوں کا چینل(Channel) قائم کرنے سے اگر اسلام کی اشاعت کا فائدہ ہو بھی، تو اس سے اس نفع کے مقابلے میں ہزاروں مسلمانوں کے حرام قسم کے پروگراموں میں ملوث ہونے کا عظیم خطرہ ہے اور وہ اس کی اجازت سے فائدہ اُٹھا کر، اس کے حدود و قیود سے بالکل آزاد ہو جائیں گے اور ہر طرح کے