ٹیلی ویژن اسلامی نقطہ نظر سے |
یلی ویژ |
|
اختصار سے کام لیتے ہوئے اہم باتوں کو پیش کیا جاتا ہے۔ ۱-جو پروگرام جان دارچیزوں پر مشتمل ہوں ،وہ ناجائز ہوگا؛کیوں کہ اسلام میں جان دار کی تصویر حرام ہے اور اوپر ہم یہ ثابت کرآئے ہیں کہ ٹی- وی پر نظر آنے والی صورتیں تصویر کے حکم میں ہیں ؛لہٰذا یہ بھی ناجائز ہوں گی ۔ ۲-غیر ذی روح چیزیں ؛ جیسے عمارات ،جنگلات ، باغات ،نئے آلات اور مشین وغیرہ ٹی- وی پر دیکھنے کا کیا حکم ہے؟ اس سلسلے میں عرض ہے کہ یہ فی نفسہٖ تو جائز ہے؛کیوں کہ اسلام میں غیر جان دار اشیا کی تصویر جائز ہے، مگر غوریہ کرنا ہے کہ کیا ایسا ہوتا بھی ہے کہ صرف غیر جان دار چیزوں کوٹی- وی پر دکھا یا جائے؟جہاں تک ہمیں معلومات ہوئی ہیں ، ان سے یہی معلوم ہوتا ہے کہ ایسا نہیں ہوتا؛ بل کہ عام طور پر ان بے جان چیزوں کے ساتھ تفہیم وتشریح کے لیے یا کسی اور غرض سے یا بغیر اس غرض کے کسی ’’انسان‘‘ کو بھی ضرور سامنے لایا جاتا ہے؛لہٰذا اگر یہ صورت ہو، تو ایسا پروگرام بھی ناجائز قرار پائے گا ۔ اس کے علاوہ یہ بات بھی نظر انداز نہ کرنا چاہیے کہ اوپر جو اس کو جائز کہا گیاہے ، یہ جواز فی نفسہٖ ہے اور حقیقت یہ ہے کہ ایک عارض کی وجہ سے اس کو بھی حدودِ جواز میں داخل نہیں کیا جاسکتا ، وہ یہ کہ اس کے بہانے لوگ دیگرحرام چیزوں کو بھی دیکھنے لگیں گے اور اوپر تفصیل سے عرض کرچکا ہوں کہ جائز کام بھی اس وقت ناجائز ہوجاتاہے،جب وہ ناجائز کام کا ذریعہ بنے؛ لہٰذا اس عارض کی وجہ سے یہ غیر جان دار چیزوں کا پروگرام بھی ناجائز ہوگا ۔