ٹیلی ویژن اسلامی نقطہ نظر سے |
یلی ویژ |
|
مطالبہ نہیں ہوتا،بس ایک دفعہ کرلیا، تو اس کی تعمیل ہو گئی ، اس کے بر خلاف کسی کام سے منع کیا جائے، تو اس کے معنے یہ ہیں کہ کبھی اور کسی زمانے میں بھی اس کو نہ کرو ، اس لیے ممنوعات سے بچنا، بہ نسبت مامورات پر چلنے کے زیادہ اہم ہے۔ ۲- ایک عورت پر غسل واجب ہے، مگر وہاں کوئی ایسی جگہ نہیں ہے کہ وہ مردوں سے ہٹ کر غسل کرسکے، تو اس کو چاہیے کہ وہ غسل کو مؤخر کردے ۔ وجہ یہی ہے کہ عورت کو غسل کرنا تو واجب ہے، مگر بے پردہ ہونا حرام ہے ؛ اس لیے غسل کو مؤخر کرنے کا حکم دیا گیا۔ اس تفصیل سے معلوم ہوا کہ ان بعض معاصرین کا یہ قول کہ’’ اسلام کی دعوت کو عام کرنے کے لیے ایک حرام کا ارتکاب کیاجاسکتا ہے‘‘ ،فقہی نقطۂ نظر سے بے بنیاد ہے۔ ۲- دوسرے اس وجہ سے یہ بات مخدوش ہے کہ حضراتِ فقہا نے لکھا ہے کہ موہوم مصلحت و منفعت کا اعتبارنہیں ،جب کہ اس کے بالمقابل مفسدہ یقینی ہو۔ علامہ عز الدین ابن عبد السلام رحمہ اللہ تعالی نے ’’ القواعد الصغریٰ ‘‘ میں لکھا ہے کہ وإذا توھمنا المصلحۃ المجردۃ عن المفسدۃ الخالصۃ أو الراجحۃ ، احتطنا لتحصیلھا۔(۱) ترجمہ: اگر مفسدہ خالصۃ یا راجحۃ سے کسی مصلحت کا وہم ہوتا ہو، تو اس کی تحصیل میں ہم احتیاط برتیں گے۔ معلوم ہوا کہ اس مصلحت کا اعتبار ہوتا ہے، جو یقینی ہو یا کم ازکم غالب ہو ، محض موہوم قسم کی مصلحت کا اعتبار نہیں ہے ، اس اصول پر جب ہم دیکھتے ہیں تو ------------------------- (۱) القواعد الصغریٰ:۴۷