نہیں ہے۔ ہاں! نفل عمرہ کریں گے تو طواف کے بعد سعی ہوگی۔
اب سعی کرنے میں یہ بات دھیان میں رکھیں کہ افراد، قران اور تمتع والے تینوں طرح کے حاجیوں نے مکہ میں آتے ہی طواف کیا تھا،تو افراد والے کا تو یہ طواف طواف قدوم تھا اور قران اور تمتع والوں کا یہ عمرہ کا تھا۔ ان دونوں نے اس طواف کے بعد سعی بھی کی تھی، تو یہ عمرہ کی سعی تھی۔ اب طواف زیارت کرنے کے بعد تمتع اور قران والوں کو حج کی سعی کرنا ضروری ہے، لہٰذا یہ دونوں طواف زیارت کے بعد سعی بھی کریںگے اور افراد والے نے اگر طواف قدوم کے ساتھ سعی بھی کی تھی تو اس کو طواف زیارت کے بعد سعی کرنے کی ضرورت نہیں، اس کی پہلی سعی حج کی سعی ہو جائے گی اور یہی صورت قران کرنے والے کے لیے بھی ہے کہ اگر اس نے عمرہ کا طواف وسعی کرنے کے بعد جب طواف قدوم کیا تو اگر اس کے ساتھ اس نے سعی کرلی ہے تو قران والے کو بھی طواف زیارت کے بعد سعی کرنے کی ضرورت نہیں ہے، اور قران والے کے لیے یہی افضل ہے۔ [شامی: ۳/۵۳۷، باب التمتع]
اسی طرح تمتع والا بھی اگر حج کی سعی پہلے کرنا چاہے تو ۸؍ ذی الحجہ کو جب حج کا احرام باندھے تواس وقت بیت اللہ کا طواف کرکے سعی بھی